Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: بی جے پی کی جانب سے مسلم مخالف اینیمیٹڈ ویڈیوز شیئر کرنے پر اشتعال

اب نریندر مودی کی تقاریر میں مذہبی بنیادوں پر تقسیم اور تفریق کی باتیں زیادہ ہونے لگی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے کانگریس پارٹی اور مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی اینیمیٹڈ ویڈیوز کی وجہ سے ملک میں اشتعال پھیل رہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان متنازع ویڈیوز کے سبب نہ صرف ملک میں اشتعال پھیلا ہے بلکہ الیکشن کمیشن اور پولیس کے پاس شکایات بھی درج ہوئی ہیں۔
انڈیا کے چھ ہفتوں تک طویل سلسلہ وار عام انتخابات شروع ہوتے ہی ملک کا سیاسی موسم گرم ہو گیا ہے۔
بی جے پی کی جانب سے مذکورہ ویڈیوز گذشتہ 10 دنوں کے اندر انسٹاگرام اور ایکس پر شیئر کی گئیں۔
ان ویڈیوز میں کانگریس پارٹی کو مخصوص ہندو کمیونٹیز اور قبائل کے مقابلے میں مسلم اقلیت کو بہت زیادہ اور غیرمتناسب فائدہ پہنچاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
کانگریس نے الیکشن کمیشن میں درج شکایت میں کہا ہے کہ ان ویڈیوز کو ملک میں فساد پھیلانے اور مختلف کمیونٹیوں کے درمیان دشمنی پیدا کرنے کے لیے شیئر کیا گیا ہے۔
انتخابات کے لیے بنائی گئی گائیڈلائنز، جن پر تمام جماعتوں نے اتفاق کیا ہے،  میں نسلی، لسانی اور مذہبی بنیادوں پر دشمنی اور نفرت پھیلانے سے منع کیا گیا ہے۔
انڈیا کے رواں الیکشن کے دوران ایڈیٹڈ اور جعلی ویڈیوز کی وجہ سے بھی تنازع کھڑا ہوا ہے۔ حالیہ دنوں میں جعلی ویڈیوز میں بالی وُڈ سٹارز کو وزیراعظم مودی پر تنقید کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

مودی نے کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ ہندو کمیونٹی کی دولت کو مسلمانوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

پیر کو انڈین الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹول کے غلط استعمال کے خلاف خبردار کیا اور کہا کہ وہ اس طرح کی ویڈیوز اپلوڈ کریں اور نہ ہی شیئر کریں۔
نریندر مودی، جو کہ ریکارڈ تیسری مدت کے لیے امیدوار ہیں، انہوں نے شروع میں اپنی مہم کو زیادہ تر اپنی حکومتی کارکردگی اور فلاحی منصوبوں تک محدود رکھا۔
لیکن انتخابات کے پہلے مرحلے کے بعد انہوں نے حکمت عملی تبدیل کی ہے اور ان کی تقاریر میں مذہبی بنیادوں پر تقسیم اور تفریق کی باتیں زیادہ ہونے لگی ہیں۔
نریندر مودی نے کانگریس پارٹی پر الزام عائد کیا کہ وہ اکثریتی ہندو کمیونٹی کی دولت کو دوبارہ مسلمانوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ مودی نے مسلمانوں کو ’درانداز‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ’زیادہ بچے‘ ہیں۔
بی جے پی کی جانب سے گذشتہ 10 دنوں کے اندر شیئر کی جانے والی ویڈیوز میں بھی مودی کے اس بیان کی طرح کا مسیج دیا گیا ہے۔ ان میں سے ایک ویڈیو کو ڈیلیٹ بھی کیا گیا ہے۔
بی جے پی کے ایک ریاستی یونٹ کی جانب سے 17 سیکینڈ کی ویڈیوز میں ایک ایسے کردار کو، جو کہ راہل گاندھی کی طرح لگتا ہے، ٹوپی پہنے پرندے کو ’فنڈ‘ کھلاتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو کہ اپنے گھونسلے میں موجود دوسرے تین پرندوں کو وہاں سے نکال دیتا ہے۔ گھونسلے سے نکالے گئے پرندوں کو دوسرے محروم طبقات کی نمائندگی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
بی جے پی کے انفارمیشن ٹیکنالوجی ونگ کے سربراہ امیت ملاویا کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کہنا تھا کہ مذکورہ ویڈیو کو شیئر کرنے پر کانگریس نے بی جے پی رہنماؤں کے خلاف پولیس میں شکایت درج کی ہے۔
انہوں نے لکھا کہ کانگریس کو تو بی جے پی کا شکرگزار ہونا چاہیے کہ وہ ان کے منشور کو ایسے طریقے سے لوگوں تک پہنچا رہی ہے جو کہ خود کسی صورت نہیں پہنچا سکتے تھے۔

بی جے پی کی جانب سے شیئر کی جانے والی ویڈیوز میں مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

لندن کی ویسٹ منسٹر یونیورسٹی کی پروفیسر نتاشا کول کا ایکس پر کہنا تھا کہ ’مکمل طور پر 1930 کی دہائی کے جرمنی کے سٹائل کے کارٹونز۔‘
کانگریس نے اپنے منشور میں وعدہ کیا ہے کہ معاشی ناہمواری کو دور کرنے کے لیے مختلف نسلی گروہوں کی سماجی اور معاشی مردم شماری کرے گی اور اس کے نتائج کے مطابق مناسب اقدامات کرے گی۔
کانگریس نے مزید کہا ہے کہ وہ اقتدار میں آ کر یقینی بنائے گی کہ اقلیتوں کو تعلیمی، معاشی اور صحت کی سہولیات کے حوالے سے ان کا پورا حصہ ملے۔
الیکشن کمیشن، ملاویا اور کانگریس کے ترجمان نے اس حوالے سے روئٹرز کے سوالوں کے جوابات نہیں دیے۔

شیئر: