Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پوتن نے روسی صدر کے عہدے کا حلف اُٹھا لیا، ’ملک متحد اور درست سمت میں گامزن ہے‘

صدر پوتن کا کہنا تھا کہ ’یہ مغرب پر منحصر ہے کہ وہ تصادم اور تعاون میں سے کس کا انتخاب کرتا ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کریملن میں منعقدہ تقریب کے دوران آئندہ چھ سال کے لیے ملک کے صدر کے عہدے کا حلف اُٹھا لیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکہ اور اس کے کئی اتحادی ممالک نے منگل کو ہونے والی اس تقریب کا بائیکاٹ کیا۔
 اس موقع پر صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا تھا کہ ’یہ مغرب پر منحصر ہے کہ وہ تصادم اور تعاون میں سے کس کا انتخاب کرتا ہے۔‘
اپنے افتتاحی خطاب میں ولادیمیر پوتن نے یوکرین میں دو سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں مصروف روسی فوجیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
 صدر پوتن کے مطابق ’مارچ میں ہونے والے انتخابات میں اُن کی بھاری اکثریت سے بطور صدر دوبارہ کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک متحد اور درست سمت میں گامزن ہے۔‘
’آپ نے بحیثیت روسی شہری ملک کے صحیح راہ پر گامزن ہونے کی تصدیق کی، یہ بات اس وقت بہت زیادہ اہمیت  کی حامل ہے۔‘ 
71 برس کی عمر کے ولادیمیر پوتن ملک کے سیاسی منظرنامے پر چھائے ہوئے ہیں، اپوزیشن کے اہم رہنما یا تو جیلوں میں قید ہیں یا جلاوطن ہیں۔
اُن کے بڑے ناقد حزب اختلاف کے لیڈر الیکسی ناوالنی جیل میں دورانِ قید پراسرار طور پر ہلاک ہوگئے تھے۔
روسی حکام کی جانب سے 16 فروری کو بتایا گیا تھا کہ کے اہم اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی آرکٹک جیل کالونی میں چل بسے ہیں۔
الیکسی ناوالنی روس میں حزب اختلاف کی سب سے نمایاں شخصیت رہے جنھوں نے جیل سے صدر پوتن پر الزام لگایا کہ لاکھوں بے گناہ افراد پوتن کی مجرمانہ اور جارحانہ جنگ کا شکار بنے۔
سنہ 2010 کی دہائی میں الیکسی ناوالنی بڑے پیمانے پر حکومت مخالف ریلیوں میں پیش پیش رہے۔
اس دوران انہوں نے انسداد بدعنوانی فاؤنڈیشن ایف بی کے کی جانب سے آن لائن تہلکہ خیز انکشافات کیے جس نے لاکھوں افراد کی توجہ حاصل کی تھی۔

شیئر: