Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض میں کراچی کے مسائل پر آل پارٹیز کانفرنس میں بھر پور مباحثہ

پاک سرزمین پارٹی کے زیر اہتمام کانفرنس میں پی پی پی، مسلم لیگ ن، عوامی نیشنل پارٹی، جمعیت اہل حدیث، جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی اور دیگر کی شرکت
 
ریاض(ذکاء اللہ محسن)کراچی کے مسائل اور ان کے حل کے عنوان سے آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوئی جس کا اہتمام پاک سرزمین پارٹی کی جانب سے کیا گیا۔ پاک ہاؤس کے آڈیٹوریم ہال میں پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن، عوامی نیشنل پارٹی جمعیت اہلحدیث،جمعیت علمائے اسلام ف، جماعت اسلامی اور مجلس کے علاوہ ادبی تنظیموں بزم ریاض، حلقہ فکر وفن اور پاک سرزمین کے عہدیداروں اور ورکرز نے بھرپور شرکت کی۔ حافظ محمد بلال کی تلاوت قرآن مجید اور معروف نعت خواں محمد اصغر چشتی کی جانب سے ہدیہ نعت پیش کیے جانے کے بعد دمام ریجن میں پاک سرزمین پارٹی کے نعیم قائمخانی کی جانب سے خطبہ استقبالیہ پیش کیا گیا جس میں انہوں نے کہاکہ کراچی ملک کا سب سے زیادہ شرح خواندگی رکھنے والا شہر ہے۔ قیام پاکستان کے وقت تقریباً 10 لاکھ آبادی والے شہر کی اس وقت آبادی ڈھائی کروڑ سے زائد بتائی جاتی ہے۔ان سب کے باوجود کراچی کو مسلسل نظر انداز کیا جاتا رہا جس کی وجہ سے مسائل کے پہاڑ بن چکے ہیں۔ 
پاک سرزمین مڈل ایسٹ کے آرگنائزر شمشاد احمد صدیقی کا کہنا تھا کہ کراچی کے بڑے بڑے مسائل میں پانی کی فراہمی، سیوریج نظام، پبلک ٹرانسپورٹ، سڑکوں اور پلوں کی ابتر صورت، برساتی پانی کی بروقت نکاسی نہ ہونا، ٹریفک مینجمنٹ، پبلک ہیلتھ کا ناقص نظام، پرائمری، سکینڈری اور ہائیر سکینڈری تعلیم کی سرکاری سطح پر فراہمی میں حکومتوں کی عدم دلچسپی، کچی آبادیوں کا پھیلاو، جرائم میں روز بروز اضافہ، ا سپورٹس اور تفریحی سرگرمیوں میں کمی، سرکاری اور نجی زمینوں پر قبضہ حتیٰ کہ گندے نالوں پر رہائشی مکانات کی تعمیراور کئی طرح کے مافیا کا راج اور دیگر مسائل شامل ہیں۔ تمام مسائل میں زیادہ تر مسائل ایسے ہیں جن کو بہتر منصوبہ بندی اور کم بجٹ سے حل کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ مسائل چند انتظامی اقدامات سے ہی حل ہو سکتے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنماراشد محمود بٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان ہی نہیں مسلم ممالک کا بھی سب سے بڑا شہر جو کبھی عروالبلاد اور روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا ،آج کچرے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ مرکزی اور صوبائی حکومت باہمی تعاون سے رینجرز کے آپریشن سے حالات معمول پر آئے تو ہیں مگر پاکستان کے سب سے بڑے مالیاتی مرکز میں اب بھی اسٹریٹ کرائمز اور دیگر جرائم سے شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ پاکستان اور صوبہ سندھ کو سب سے زیادہ وسائل فراہم کرنے والے اِس شہر کی حالت زار ایسی ہے کہ اڑھائی کروڑ آبادی کی نقل وحرکت کیلئے سڑکوں کی تعمیر اور دیکھ بھال پر کوئی توجہ نہیں۔  
مجلس پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے حافظ عبدالوحید کا کہنا تھا کہ کراچی کی موجودہ صورتحال کی ذمہ داری کسی ایک پارٹی پر نہیں ڈالی جا سکتی کیونکہ اس شہر پر سبھی نے حکومت کی ہے مگر آج جو کراچی جل رہا ہے یاگندگی کا ڈھیر بنا ہوا ہے، اُس کو ٹھیک اسی صورت میں کیا جا سکتا ہے کہ ہر سیاسی پارٹی بلا امتیاز خدمت کرے اور کراچی کو بحالی کی جانب لیکر چلے۔ 
جے یو آئی کے مولانا ہمایوں محسود، حلقہ فکروفن کے وقار نسیم وامق اور مبشر انوار کا کہنا تھا کہ پاکستان بنانے کی اگر بنیاد کو دیکھا جائے تو اس کا مطلب تھا کہ پاکستان اسلامی اور ایک فلاحی ریاست ہوگی مگر بدقسمتی سے نہ تو ہم اسلامی ریاست بن پائے اور نہ ہی اپنی عوام کو بہتر سہولیات فراہم کر پائے۔ یقینی طور پر اس میں ہم سب قصور وار ہیں۔
قومی وطن پارٹی کے نصیر عیسیٰ خان کا کہنا تھا کہ کراچی میں جب سیاسی پارٹیوں میں عسکری ونگ بنے تو لوگ اپنے گھروں میں بھی محفوظ نہ رہے۔ ہر طرف خوف و ہراس کی فضا ایسی چھائی کہ آج تک اس کے سائے منڈلا رہے ہیں۔ کراچی میں جب تک امن قائم نہیں ہوگا ،تب تک باقی مسائل پر قابو پانا بھی آسان نا ہوگا۔ 
انجینیئرنگ گروپ کے مجید سحراور سماجی رہنماڈاکٹر منصور میمن کا کہنا تھا کہ کراچی کے مسائل میں بڑا مسئلہ پانی کا بھی ہے۔ کچی بستیوں میں پانی نایاب ہو چکا ہے بلکہ پوش ایریا میں بھی لوگ پانی کی صورتحال سے پریشان ہیں۔ پانی کی ترسیل کے حوالے سے جو مافیا سر گرم عمل ہے، اس نے سیاسی اور غنڈہ گرد عناصر کی بدولت لوگوں کا جینا محال کر رکھا ہے۔
جمعیت اہلحدیث کے مولانا عبدالمالک مجاہد اور پیپلزپارٹی کے بابائے ریاض قاضی اسحاق میمن اوروسیم ساجد کاکہنا تھا کہ 94 ہجری میں محمد بن قاسم نے سندھ کے علاقے میں اپنی حکومت بنائی اور یہاں اسلام پروان چڑھا یا۔ یہ علاقہ ہمیشہ ایک اہم گزر گاہ اور قیامگاہ کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے۔ پاکستان کے قیام کے بعد تک یہ علاقہ بالخصوص کراچی لوگوں کی پسندیدہ جگہ رہی مگر اب کی حالت دیکھ کر رونا آتا ہے کہ کیسے لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
پاک سرزمین کے ڈاکٹر مجاہد کا کہنا تھا کہ پبلک ٹرانسپورٹ خاص طور پر ماس ٹرانزٹ منصوبے حکمرانوں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے دہائیوں سے زیر التوا پڑے ہیں۔ ماڑی پور تا سہراب ،لیاری ایکسپریس وے تعمیر کا افتتاح محترمہ بے نظیر کی وزارت عظمیٰ کے دور میں ہوا تھا جو کہ ایک شاندار منصوبہ ہے مگر مسلسل چشم پوشی کی بدولت یہ منصوبہ آج تک مکمل نہیں ہو پایا۔
پاک سرزمین کے چیئرمین اور سابق میئر کراچی سید مصطفی کمال نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں کہا کہ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ کراچی کے اندر قومیت، مسلک اور پارٹیوں کے مابین اختلافات نے دشمنی کی صورت اختیار کر لی ہے۔ پہلے اسکو ختم کرنا ہوگا۔ اختلاف کرنا بنیادی حق ہے مگر بندوق کے زور پر بات منوانا کسی صورت درست عمل نہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما خالد اکرم رانا کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف نے سندھ کے وزیراعلیٰ کے تحت اپیکس کمیٹی بنائی جس میں سندھ کے تمام اہم افراد شامل ہیں ۔ اس کا مقصد یہی تھا کہ تمام مسائل کو سب ایک جگہ مل بیٹھ کر حل کریں۔ اب بھی اگر اس کمیٹی کو فعال بنا کر اس کی سفارشات پر عمل درآمد کروایا جائے تو یقینی طور پر مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ 
آل پارٹیز کانفرنس سے عبدالکریم خان ،سردار عبدالرزاق، شفیق میتلا اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ پاک سرزمین پارٹی ریاض کے نائب صدر عبدالرشید خان نے 10 نکاتی قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا کہ کراچی کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔ کراچی کے شہریوں کے لئے پانی کی بروقت فراہمی، مرکزی حکومت کراچی کے مسائل حل کرنے کے لئے خصوصی پیکیج کا اعلان کرے، کراچی کا کچرا اٹھانے کے لئے سندھ سرکار عملی اقدام کرے اور عوام کو طبی سہولیات فراہم کرے، کراچی سرکلر ریلوے کو مکمل کیا جائے، خستہ حال سڑکوں کو مرمت کیا جائے، کراچی اور سندھ بھر کے تعلیمی اداروں کو بہتر بنایا جائے، بلدیاتی اداروں کو آئین کے آرٹیکل 140 کے تحت با اختیار بنایا جائے، فنڈز مہیا کیے جائیں، کے الیکٹرک کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے تاکہ لوڈشیڈنگ کے عذاب سے چھٹکارا حاصل ہو، کراچی میں ٹاگٹ کلنگ کو روکا جائے اور ملزمان کو گرفتار کیا جائے، کراچی کے تمام علاقوں میں پانی کی ترسیل کو یقینی بنایاجائے۔ 
آخر میں پاک سرزمین ریاض کے صدر حنیف بابر نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کراچی ہم سب کا شہر ہے اس لئے اس کی خوشحالی ہماری آئندہ نسلوں کو روشن مستقبل دے سکتی ہے۔ انہوں نے ٹیم ممبرز فاخر بلوچ، سید عدنان حیدر، اشتیاق احمد، طلحہ ظہیراور عبداللہ افتخار کی خدمات کو بھی سراہا۔ تقریب کا اختتام پاکستان کے قومی ترانے سے ہوا۔ 
وڈیو دیکھنے کے لئے کلک کریں:
http://bit.ly/2gXPQBG
 

شیئر: