Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

راجیہ سبھا میں بی جے پی کی پوزیشن

نئی دہلی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پارلیمنٹ کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں حکمراں جماعت بی جے پی پہلی بار سب سے بڑی پارٹی بن گئی ہے اس طرح اس نے کانگریس سے پہلی پوزیشن چھین کر اسے دوسری پوزیشن پر پہنچا دیا ہے ۔ مدھیہ پردیش سے اسکے امیدوار سمپتیااوئیکے جمعرات کو بلامقابلہ منتخب ہو گئے ہیں جس کے بعد پارلیمنٹ کے 245رکنی ایوان میں بی جے پی کے ارکان کی تعداد بڑھ کر 58ہو گئی ہے جبکہ ایوان میں کانگریسی ارکان کی موجودہ تعداد 57ہے ۔ اس طرح ایک سیٹ ملنے کے بعد بی جے پی کو پہلی پوزیشن ملنے کا موقع ہاتھ لگا ہے حالانکہ بی جے پی ہائوس میں اکثریت پوزیشن حاصل کرنے سے ابھی بہت دور ہے لیکن جس طرح کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں نے مودی حکومت کے متعدد بلوں کو ایوان بالا میں منظور نہیں ہونے دیا اور ان کو روک رکھا ہے یہ صورتحال بی جے پی کیلئے پریشان کن تھی جو اب بتدریج دور ہو سکتی ہے کیونکہ بی جے پی کے 58ارکان کی تعداد میں اضافہ متوقع ہے ۔ 8اگست کو مغربی بنگال اور گجرات کی راجیہ سبھا کی سیٹوں کیلئے الیکشن ہونے والا ہے ۔ مغربی بنگال میں راجیہ سبھا کی 6اور گجرات کی 3سیٹیں خالی ہونیوالی ہیں ۔ ان سیٹوں کیلئے یہ الیکشن کرائے جا رہے ہیں ۔ سمپتیا اوئیکے مرکزی کابینہ کے وزیر انیل دوبے کی جگہ راجیہ سبھا بھیجے گئے ہیں ۔ مغربی بنگال سے جن 6نشستوں کا الیکشن ہو گا ان میں ریاستی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کو 5سیٹیں مل جائیں گی جبکہ ایک سیٹ کانگریس کے قبضے میں آئیگی ۔ اسی طرح گجرات سے جن 3سیٹوں پر الیکشن ہو رہا ہے ان میں سے بی جے پی کے 2امیدوار امیت شاہ اور مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کی کامیابی یقینی ہے جبکہ تیسری سیٹ کا معاملہ ابھی تنازع میں پھنسا ہوا ہے ۔ بی جے پی نے اس تیسری سیٹ کیلئے کانگریس کے باغی بلونت سنگھ راجپوت کو اپنا امیدوار بنایا ہے جس کو پارٹی کی رکنیت بھی دیدی گئی ہے جبکہ راجپوت کے مقابلے میں کانگریس نے سونیا گاندھی کے سیاسی مشیر احمد پٹیل کو میدان میں اتارا ہے ۔ اگر یہ سیٹ کانگریس کو مل جاتی ہے تو راجیہ سبھا میں اس کے ارکان کی تعداد بڑھ کر 59ہو جائے گی جبکہ بی جے پی کی کل تعداد 60ہو گی ۔ اس طرح بی جے پی کو سمپتیا اوئیکے کے منتخب ہونے کے بعد جو پہلی پوزیشن حاصل ہوئی ہے گجرات اور مغربی بنگال کے انتخابات کے بعد اس کی یہ پوزیشن برقرار رہے گی ۔

شیئر: