لندن ...چمپینزی اور انسان فوری طور پر دوسروں کی نقل کرنے میں ماہر ہوتے ہیں اور وہ یہ مہارت نئی نسل کو منتقل کرتے ہیں۔ انسان دوسرے کی نقل صرف سیکنڈوں میں کرلیتا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس میں سیکھنے کی عادت بہت زیادہ ہے۔ ماضی کی تحقیق کے نتیجے میں معلوم ہوا تھا کہ بندر بچوں کی نسبت نقل کرنے میں زیادہ مہارت نہیں رکھتے لیکن اب جو نئی تحقیق کی گئی ہے اس سے علم ہوا کہ چمپینزی میں بھی نقل کرنے کی اتنی ہی صلاحیت ہے جتنی کہ انسانوں میں۔ سائنسدانوں کا کہناہے کہ بندر ایک دوسرے تک اپنی بات پہنچانے اور سماجی مقاصد کیلئے نقل کرتے ہیں جبکہ ان میں سیکھنے کی صلاحیت بھی خاصی پائی جاتی ہے۔ چڑیا گھر میں دیکھا گیا ہے کہ چمپینزی یا انسان دوسرے جانوروں کی نقل کرتا ہے اور اسکا مقصد ایک دوسرے کو اپنی بات سمجھانا ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ بچے بھی نقل میں کسی سے پیچھے نہیں ۔ وہ بھی اپنے والدین کی سب سے پہلے نقل اتارتے ہیں۔ یونیورسٹی کی ایک تحقیقی ٹیم نے نقل اور ایک دوسرے سے رابطے کے پہلو پر خاصی توجہ دی۔ جسکے نتیجے میں یہ بات معلوم ہوئی کہ انسان اور چمپینزی میں اس سلسلے میں کوئی فرق نہیں۔ انہوں نے تقریباً5چمپینزیوں پر یہ تحقیق کی ہے۔ ان میں سے کچھ چمپینزی اپنے پنجرے سے باہر بھی تھے۔ سائنسدانوں نے ان پر تقریباً52گھنٹے تجربات کئے۔