Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پانامہ کیس،جیسا کرو گے ،ویسا بھرو گے ،سپریم کورٹ

اسلام آباد... سپریم کورٹ میں پانا مہ کیس فیصلے کیخلاف نواز شریف اور اسحاق ڈار کی نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کے دوران جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ نوازشریف اور اسحاق ڈار عدالت کےخلاف جاری ہرزہ سرائی مہم کے سربراہ ہیں۔جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔ نواز شریف عدلیہ پر اعتماد کریں سڑکوں پر نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پانامہ کیس میں نیب بطور ادارہ فیل ہو چکا تھا۔ کیا عدلیہ اور پاکستان کو بھی نیب کے ساتھ فیل ہوجانا چاہیے تھا ۔ ادارے ناکا م ہو جائیں تو ریاست فیل ہوجاتی ہے ۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ماضی میں جب بھی نواز شریف کے حقوق متاثر ہوئے اسے عدالت عظمیٰ نے ریسکیو کیا ۔ سپریم کورٹ ہر شہری کے حقوق کی محافظ ہے۔ نواز شریف کے ساتھ ٹرائل کورٹ میں زیادتی ہوئی تو وہاں سے بھی ریسکیو کریں گے۔چیئرمین نیب نے بھری عدالت میں کہا جو کرنا ہے کر لیں ہم کچھ نہیں کر سکتے ۔نگران جج مقرر نہ ہوتا تو ریفرنسز بھی دائر نہ ہوتے ۔ نگراں جج کی تعیناتی کوئی نئی بات نہیں ۔ احتساب عدالتوں کے لئے بھی نگراں جج ہوتے ہیں۔جمعرات کو پانا مہ کیس کی نظرثانی درخواستوں پر جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں5 رکنی لارجر بنچ نے کی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نااہلی اور الیکشن کو کالعدم قرار دینا دو الگ الگ معاملات ہیں۔ اگر اثاثے ظاہر نہ کرنے پر الیکشن کالعدم ہوتا ہے تو نااہلی ایک مدت کےلیے ہوتی ہے ۔ نااہلی کے لئے باقاعدہ ٹرائل ضروری ہوتا ہے اور ٹرائل میں صفائی کا موقع ملتاہے۔ آرٹیکل 62 کادائرہ کار بڑا وسیع ہے۔ 62 ون ایف صرف اثاثے چھپانے کے لئے استعمال نہیں ہوتاجسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ قانون شہادت میں تحریر کو زبانی بات پر فوقیت حاصل ہے۔ تحریری معاہدے میں کہیں نہیں لکھا تھا کہ نواز شریف تنخواہ نہیں لیں گے ۔معاہدے میں یہ ضرور تھا کہ نواز شریف کو 10 ہزار درہم تنخواہ ملتی ہے اب یہ کیسے مان لیں وہ تنخواہ کو اثاثہ نہیں سمجھتے۔ عدالت نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ کیا آپ کہنا چاہتے ہیں تنخواہ ظاہر نہ کرنے پر روپا کے تحت کارروائی ہونی چاہیے نااہلی نہیں؟۔ نواز شریف نے تنخواہ والا اکاونٹ ظاہر نہیں کیا ۔ دستاویزات کےمطابق طریقہ کار کے تحت نوازشریف نے اکاونٹ کھولا ہے۔ نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی نے یہ نہیں کہا تھا کہ اکاونٹ چھپایا گیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ دستاویزات کہتی ہیں کہ تنخواہ وصول کی گئی ۔عدالت نے فیصلہ تسلیم شدہ حقائق پر کیا تھا۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کسی چیز کو ناقابل تردید سچ نہیں کہہ رہے ۔ آپ جے آئی ٹی رپورٹ میں کمی یا کوتاہی ٹرائل کورٹ میں اٹھائیں ۔ احتساب عدالت میں گواہیاں اور جرح ہو گی ۔ کیا آپ استدعا کررہے ہیں کہ جے آئی ٹی کو دوبارہ زندہ کرکے رپورٹ مکمل کرنے کو کہیں؟ آپ چاہتے ہیں کہ ریفرنس کا معاملہ بھی چیئرمین نیب پر چھوڑ دیتے؟ آپ چیئر نیب کا بیک گراونڈ اور کنڈکٹ بھی ذہن میں رکھیں خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت نیب کو قانون کے مطابق تحقیقات کاحکم دے سکتی ہے ۔آپ نے تو بچوں پر بھی ریفرنس دائرکرنےکاحکم دیا ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ بچہ کوئی نہیں وہ سب بچوں والے ہیں ۔خواجہ حارث نے کہا کہ ایک دن جے آئی ٹی رپورٹ پر ریفرنس فارغ ہوجائے گاجس پرعدالت نے واضح کیا کہ پھر مسئلہ کیا ہے جائیں اور فارغ کروائیں لیکن مریم نواز کے وکیل سلمان اکرم راجہ کو پیغام دیدیں کہ کیس موخر نہیں کیاجائے گا ۔
 

 

شیئر: