بینکاک.... تھائی دارالحکومت بینکاک کے ایک وسیع و عریض علاقے میں پرانے، سال خوردہ اور تباہ حال طیارے رکھنے کا سلسلہ شروع ہوا جو دیکھتے ہی دیکھتے اتنا بڑھا ہے کہ اب اسے طیاروں کا انتہائی وسیع و عریض قبرستان کہا جارہا ہے اور یہاں طرح طرح کے طیاروں کے ڈھانچے پڑے ہیں جو کبھی آسمانوں پر حکمرانی کرتے تھے اور اڑانیں بھرتے تھے۔ ایسے ہی طیاروں میں بوئنگ 747کا طیارہ بھی ہے جس کے ساتھ ہی ایم ڈی 82جیٹ لائنر قسم کے 2طیارے بھی کھڑے ہیں۔ فوٹو گرافر کلاڈیو سیبر نے اس عجیب و غریب قبرستان کا دورہ کیا اور حیرت سے انہیں دیکھا۔ پھر اسکی وڈیو بناکر نیٹ پر جاری کردی جو بیحد مقبول ہورہی ہے۔ یہاں پڑے ہوئے ایم ڈی 82جیٹ لائنرز طیارے کسی زمانے میںاورینٹ تھائی ایئرلائنز کی ملکیت تھے مگر اب انہیں ٹکڑے ٹکڑے کردیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ ان طیاروں کو کسی مہم جو نے پہلے ریستوران کی شکل دینے کی کوشش کی تھی مگر ناکامی کے بعد ان ٹکڑوں کو ایسے ہی چھوڑدیا گیا۔ قبرستان میں 2عدد میکڈونل ڈوگلس طیارے بھی موجود ہیں۔ گزشتہ سال مارچ میں بینکاک میں رہنے والے 36سالہ فوٹو گرافر ڈیش وارڈ نے بھی اس عجیب و غریب قبرستان کا دورہ کیاتھااور تصاویر اتاری تھیں۔ ان تمام تصاویر کے بعد اس قبرستان نے اتنی شہرت حاصل کی کہ آج اسے دیکھنے کیلئے سیاحوں کا تانتابندھا رہتا ہے۔ وارڈ بنیادی طور پر ٹیکنیکل ٹیچر ہیں تاہم انکا شوق فوٹو گرافی ہے اور اسی شوق کی تکمیل کیلئے انہوں نے یہاں تک کا سفر کیا اور تصاویر اتاریں۔ بہت سے طیارے جن کے نمبر دھندلے ہوگئے تھے یا مٹ گئے تھے انہیں دوبارہ لکھ دیا گیا ہے تاکہ لوگوں کو طیاروں کی شناخت میں مدد مل سکے۔ طیاروں کے اس قبرستان میں ایک ایسے طیارے کے بے شمار ٹکڑے موجود ہیں جو حادثے سے دوچارہوگیا تھا۔ اسی قبرستان میں کئی آکسیجن ماسک بھی نظر آتے ہیں اور وہ کتابیں بھی ہیں جو مسافروں کو فضائی سفر کے دوران اپنے سامنے والی سیٹ پر پڑی ملتی ہیں اور جن میں حفاظتی اصول درج ہوتے ہیں۔ اس قبرستان کی سیر کو آنے والوں سے فی کس 300بھات فیس لی جاتی ہے اور روزانہ تقریباً 30ہزار بھات ان لوگوں کو مل جاتے ہیں جو اس قبرستان کے مالک ہیں یا جنہوں نے یہ زمین کرائے پر دی ہوئی ہے۔