مڈغاسکر..... جنوبی امریکہ میں ہونے والی تازہ ترین تحقیق کے مطابق اب سے کروڑوں سال قبل مڈغاسکر کے علاقے میں ناقابل یقین حدتک خطرناک مینڈک پائے جاتے تھے جو چھوٹے سائز کے ڈائنا سور کو بھی ہڑپ کرلیتے تھے۔ بل زیبوفو نامی یہ خطرناک مینڈک کے بارے میں جاری ہونے والی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آج جنوبی امریکہ میں سینگ دار مینڈکوں کا جو وجود ہے بل زیبوفو نامی مینڈک بڑی حد تک ان کے جیسے نظر آتے تھے۔ علم حیوانات کے ماہرین نے تحقیقات کے بعد کہا ہے کہ زمانہ ماقبل تاریخ کے مینڈکوں کے دانت اتنے ہی تیز تھے جتنے شیر اور دیگر ممال جانوروںکے ہوتے تھے اور عین ممکن ہے کہ ان مینڈکوں کی کاٹ سے دوچار ہونے والے جانوریا انسان کے زخم شیروں اور بھیڑیوں کی کاٹ سے بننے والے زخم کے جیسے ہوتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ زیبوفو نامی نسل کے مینڈک مڈغاسکر میں زیادہ پائے جاتے تھے مگر اب 6کروڑ 80لاکھ سال بعد انکا کہیں بھی وجود نہیں۔ واضح ہو کہ یہ تحقیقی رپورٹ جنوبی امریکہ میں پائے جانے والے ان سینگ دار مینڈکوں کی کاٹ پر ہونے والی تحقیق کے نتیجے میں سامنے آئی ہے اور دونوں کا موازنہ کرکے دیکھا گیا ہے کہ زمانہ قدیم کے یہ مینڈک خیال وگمان سے کہیں زیادہ خطرناک ہوتے تھے۔