اردوگان اپنے جال میں خود پھنس گئے
ریاض۔۔۔۔۔ترک صدر رجب طیب اردوگان کا تضادبالآخر عالمی رائے عامہ کے سامنے آگیا۔ انہوں نے جس بات کو قطر میں حرام قراردیا تھا ،اب وہی کام وہ کردستان میں بڑھ چڑھ کر کررہے ہیں۔ اردوگان نے انسداد دہشتگردی کے علمبردار عرب ممالک کی جانب سے قطر کے بائیکاٹ پر مگرمچھ کے آنسو بہائے تھے اور اب یہی اردوگان خود مختاری کیلئے استصواب رائے کرانے پر کردستانی باشندوں کو بھوکا مارنے اور کڑی ناکہ بندی کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔طرفہ تماشہ یہ ہے کہ عراقی کردستان کے لوگوں نے دور پرے سے کہیں بھی اردوگان کو کسی طرح کا نقصان نہیں پہنچایا۔ کئی عشروں سے ترکی میں جاری کشمکش کی بابت عراقی کرد غیر جانبدار کھڑے رہے ۔ انہوں نے ترکی کے کردوں اور ترکی حکومت کے معاملے میں کبھی کوئی دخل نہیں دیا لیکن اب اردوگان کردوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ از خود کرنے سے محروم کرنے کیلئے سیاسی ، عسکری اور اقتصادی طاقت استعمال کرنے کا شور کررہے ہیں۔دوسری جانب انہوں نے دوحہ کا ساتھ اسکے باوجود دیا جبکہ انتہا پسندی اور دہشتگردی کی سرپرستی کے حوالے سے قطری حکام کے خلاف ٹھوس ثبوت منظر عام پر آچکے تھے۔