Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب نے بشار الاسد کے اقتدار کی حمایت کی نہ کریگا، ترکی الفیصل

 ریاض.... کنگ فیصل ریسرچ سنٹر کے چیئرمین اور سعودی محکمہ خفیہ کے سابق سربراہ شہزادہ ترکی الفیصل نے این ٹی وی اور اسپوٹنک کو انٹرویو دیتے ہوئے واضح کیا کہ امریکہ نے خفیہ رپورٹ میں یہ بات واضح کردی ہے کہ 11 ستمبر کے طیارہ حملوں میں سعودی عرب کا ہاتھ نہیں تھا۔ ترکی الفیصل نے توجہ دلائی کہ دہشت گردی کے انسداد میں مملکت پیش پیش ہے۔ وزارت داخلہ کے زیر نگرانی انتہاءپسندوں کو راہ راست پر لانے کیلئے مشن بھی چلائے ہوئے ہے۔ القاعدہ تنظیم سے سب سے پہلے ہم ہی متاثر ہوئے تھے۔ اس دہشت گرد تنظیم کیخلاف سب سے پہلے ہتھیار اٹھانے والے بھی ہم ہی ہیں۔ ترکی الفیصل نے تجویز کیا کہ عالمی برادری نہ صرف یہ کہ عالمی قانون نظام کے تحفظ کی خاطر دہشت گردی کی بیخ کنی کیلئے مشترکہ جدوجہد کرے بلکہ انتہاءپسندانہ افکار کی جڑیں کاٹنے کیلئے بھی مشترکہ جدوجہد لازم ہے۔ سعودی عرب نے جو مرکز قائم کیا ہے اس کا بنیادی ہدف انتہاءپسندوں کو راہ راست پر لانا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا منفرد مرکز ہے ۔ اس کے تحت پرخطر سوچ رکھنے والوں کو مرکز لایا جاتا ہے اس سلسلے میں ان کے اہل خانہ سے مدد لی جاتی ہے۔ مرکز لانے پر ان کا ذہنی معائنہ کیا جاتا ہے پھر علماءکے ساتھ ان کا مباحثہ کرایا جاتا ہے۔ جب وہ نظریاتی طور پر ٹھیک ہوجاتے ہیں تو انہیں ان کے اہل خانہ کی ذمہ داری پر کوئی نہ کوئی کاروبار شروع کرا دیا جاتا ہے۔ ترکی الفیصل نے کہا کہ سعودی عرب انتہاءپسندی کے انسداد میں روس سے تعاون کررہا ہے۔ ترکی الفیصل نے انٹرویو میں واضح کیا کہ سعودی عرب نے بشار الاسد کے اقتدار میں رہنے کی نہ تو کبھی حمایت کی ہے ، کررہا ہے اور نہ کرے گا۔ یہ گتھی شامیوں کی ہے وہیں اسے سلجھائیں گے۔ اس قسم کا حتمی فیصلہ کرانے کیلئے شامیوں کو طریقہ کار دینا پڑے گا۔ بشار الاسد نہ تو شامی عوام کے نمائندے ہیں اور نہ ہی شام کے قانونی سربراہ ہیں۔ 
 

شیئر: