اشعار میں غلوسے بچیں ،مولانا خالد،مدینہ میں نعت پڑھ کرقلبی سکون میسر ہوا،مولانا احسان ،نعت رسول قلوب کو گرما دیتی ہے ، احمد اویسی
جدہ(امین انصاری ) ہندوستان سے حج پرآنے والے معروف عالم دین مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اور ہندوستان کے معروف نعت خواں مولانا احسان محسن قاسمی کی مدینہ منورہ میں موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اظہر قادری نے اپنے دولت خانہ پر محفل نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کا اہتمام کیا ۔ احمد الدین اویسی صدر بزم اتحاد کی صدارت اور مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی سرپرستی میں منعقد کی گئی تقریب کی نظامت جدہ کے حی المشرفہ کی جامع مسجد عبدالرحمن کے خطیب و امام مولانا عبدالرحیم بانعیم نے کی ۔ ناظم مولانا عبدالرحیم بانعیم نے کہا کہ رسول مقبول کی مدح سرائی دین و دنیا کی بھلائی کا ذریعہ بنتی ہے ۔ حمد رسول شہرِ رسول میں پڑھا جائے اور سنا جائے یقینا اجر و درجات کی بلندی کا ذریعہ بن جائے گا ۔ محفل نعت کا آغاز حافظ و قاری حبیب احمد، استاذ مرکز عبداللہ بن عمرؓکی تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔ مولوی انس بن خواجہ نذیر نے ہدیہ نعت پیش کی ۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ کے رسول سے جہاں ہم بے پناہ محبت کرتے ہیں وہیں آدابِ رسول کا بھی بھر پور خیال رکھنا ضروری ہے ۔آپکی محبت میں کہیں ایسا نہ ہوکہ ہم آداب کو ملحوظ نہ رکھ سکیں ۔ مولانانے نعت گو شاعر کے مقام کوبتاتے ہوئے کہا کہ رسول کریمکے دنیا سے پردہ فرمانے کے بعدسیدنا ابوبکر صدیق نے منبرِ رسول کی اُس سیڑھی پر نہیں بیٹھے جہاں آپ بیٹھ کر خطبہ دیتے تھے بلکہ ادب کو ملحوظ رکھتے ہوئے ایک زینہ نیچے اترکر بیٹھتے رہے لیکن اللہ کے رسولکی موجودگی میں جب نبی کریم کی حمد و ثناء بیان کرنے کیلئے حضرت حسان بن ثابت تشریف لاتے تو آپ اپنی سیڑھی پر بٹھا کر ان سے اشعار سنتے تھے ۔ مولاناخالد سیف اللہ رحمانی نے محفل نعت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ایسی مجلس میں بیٹھنا اور رسول اللہ کی شان میں مدح و کلام سننا بہانہ بنے گا ہم سب کی مغفرت کا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں غلو سے بچنا چاہئے کیونکہ ذرا سی بھی لغزش اعمال کے ضائع ہونے کا سبب بن سکتی ہے ۔ مولانا نے اس موقع پرآپ کے اسوۂ حسنہ اور سیرت طیبہ کے بہت سے پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور اہل مدینہ کو مبارکباد دی کہ یہ مدینہ منورہ میں مقیم ہیں ۔ ہندوستان سے آئے ہوئے مہمان نعت گو شاعر مولانا احسان محسن قاسمی نے بصارت سے محرومی کے باوجود عشق رسول میںڈوبا ہوا نعتیہ کلام ا پنی پُرسوز اور دلوں میںاترنے والی رقت انگیز آواز میں پیش کرکے خوب داد حاصل کی ۔ مولانا احسان نے مدحِ رسول ، حبِ رسول و اطاعتِ رسول سے سرشار نعتیہ کلام پیش کرکے دلوں کو حرارتِ ایمانی سے لبریز کیا ۔ مولانا نے کہا کہ میں الحمدللہ دنیا بھر میں نعت رسول مقبول پیش کررہا ہوں لیکن دیارِ رسول میں نعت سناکر اپنے آپ کو انتہائی خوش نصیب تصور کررہا ہوں ۔یہاں قلبی سکون میسر ہوتا ہے ، انہوں نے تارکین وطن کو مبارکباد دی کہ آپ شہر رسول میں رہتے ہیں اور بار بار حاضری نصیب ہوتی ہے ۔بس اتنا کیجئے کہ جب مسجد نبوی شریف میںحاضر ہوں تو امت مسلمہ کے لئے دعا کیجئے اور اس نابینا غلام اور عاشق رسول کو بھی ضرور یاد رکھنا ۔ صدر محفل احمد الدین اویسی نے اپنے صدارتی بیان میں کہا کہ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا ایمان افروز خطاب اور مولانا احسان محسن قاسمی کی پُرسوز آواز میں نعت رسول مقبول نے دلوں کو نہ صرف گرما دیا بلکہ جذبۂ ایمانی کو تقویت ملی۔ انہوں نے کہا کہ معروف نعت گو شاعر کا مدینہ الرسول میں مدینہ کے پس منظر میں اس کی تجلیات اور انوار کا ذکر وہ بھی ایسی صور ت میں جبکہ وہ بصارت سے محروم ہیں یقینا اللہ کی قدرت کا کرشمہ ہے کہ اللہ نے انہیں جہاں بصارت سے محروم رکھا وہیں بصیرتِ قلبی سے مالدار فرمایا اور وہ اپنے قلب کی گہرائیوں سے مدینہ منورہ کا ذکر اپنی زبان سے کرکے ہمارے دلوں میں حب رسول کو جلا بخشی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مولانا احسان کے عشق رسول سے سرشار سلام و پیام کو پوری دنیا میں پہنچانا یقینا باعث رحمت و برکت ہوگا ۔ اس محفل میں شرکت کیلئے خصوصی طور پر جدہ اور مکہ مکرمہ سے مہمانوں کی کثیر تعداد مدینہ منورہ پہنچی جن میں مولانا فرقان مکی ، مولانا یوسف مفتاحی ، حافظ حبیب احمد ، حافظ امجد، امام مسجد جیلانی جدہ ، مولانا غوث رشیدی ، مولانا سعید اکبر ، مولانا ارشد قاسمی اور حافظ عبدالشکور قابل ذکر ہیں ۔ میزبان اظہر قادری نے تمام مہمانوں اور شرکاء کا فردا ًفردا ًشکریہ ادا کیا اور کہا کہ آج میرے گھر اللہ اور اسکے رسول کی حمد و ثناء بیان کی گئی جو میرے لئے بہت بڑا اعزاز ہے ۔انہوں نے کہا کہ ذکر رسول یقینا آخرت کا بہترین توشہ ہے ۔جتنی دیر ہم محفل نعت میں رہے ہمارے قلب انوار و تجلیات سے منور تھے اور ہم اپنے رسول پر درود بھیجتے رہے ۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمارے اس عمل کو قبول کرے ۔ اس موقع پر امت مسلمہ کی سلامتی و بقا اور رشد و ہدایت کیلئے دعا کی گئی ۔