Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ کا آتشبازی پر لگی پابندی واپس لینے سے انکار

    نئی دہلی۔۔۔۔۔سپریم کورٹ نے ہندوتہوار دیوالی کے موقع پر آتش بازی کا سامان اور پٹاخے وغیرہ فروخت کرنے پر جو پابندی عائد کی ہے اس کو واپس لینے سے انکار کر دیا ہے اور ساتھ ہی اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ دہلی اور این سی آر میں پٹاخوں کی فروخت پر لگی پابندی کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے وہ قابل افسوس ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ اسکے حکم کو مذہبی چشمے سے دیکھنے کی وجہ سے اسے تکلیف پہنچی ہے۔ سپریم کورٹ نے پٹاخوں کی فروخت پر لگی پابندی پر سختی سے عملدرآمد کیلئے دہلی پولیس کو پہلے ہی ہدایات دیدی ہیں۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کر دیا کہ وہ لوگ جنہوں نے پابندی نافذ ہونے سے پہلے پٹاخے اور آتش بازی کا دوسرا سامان خرید رکھا ہے اسے وہ استعمال کر سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے پابندی کو فرقہ ورارانہ رنگ دینے والی ہندو تنظیموں پر بھی اظہار برہمی کیا ہے ۔ پابندی لگانے والی بنچ میں شامل جسٹس سیکری نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ وہ خود ایک مذہبی شخصیت ہیں لیکن قانون کی بالادستی کیلئے ان کا فیصلہ قطعی درست ہے۔ سپریم کورٹ نے آتش بازی کے تاجروں کے ذریعے دائر کی گئی نظرثانی اپیل پرجمعہ کو سماعت کے دوران مذکورہ ریمارکس دیئے۔ آتش بازی  کے تاجروں نے اپنی پٹیشن میں درخواست کی تھی کہ انہو ںنے دیوالی کے پیش نظر کافی عرصہ پہلے اپنے لائسنس کی تجدید کرائی تھی اور پٹاخوں کا بھاری اسٹاک بھی خرید لیا تھا۔ ایسے میں پابندی کی وجہ سے انہیں زبردست مالی نقصان سہنا پڑے گا لیکن عدالت عظمیٰ نے تاجروں کی اس دلیل پر کوئی توجہ نہیں دی۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 9اکتوبر کو اپنے ایک فیصلے میں دہلی اور این سی آر میں پٹاخوں کی فروخت پر پابندی لگائی ہے۔ عدالت کے اس فیصلے پر ہندو تنظیموں سے وابستگی رکھنے والے متعدد افراد نے سوال اٹھائے ہیں جن میں معروف لکھاری چیتن بھگت بھی شامل ہیں جنہوں نے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ آخر ہندوؤں کے تہواروں پر ہی اس طرح کی پابندیاں کیوں لگائی جاتی ہیں؟ تریپورہ کے گورنر تتھا گت رائے نے بھی پابندی کو ہندوؤں کیخلاف قرار دیا ۔

شیئر: