پٹنہ.... ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں واقع آل انڈیا میڈیکل انسٹیٹیوشن اینڈ سائنسز(ایمز) میں ایک بچی نے وقت پر علاج نہ ہونے کے باعث دم توڑ دیا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ اسپتال کی جانب سے ایمبولینس بھی نہیں دی گئی تا کہ اسکی نعش کو واپس لیجایا جا سکے۔ اس صورتحال سے پریشان ہو کر بچی کا غمزدہ باپ ا س کی نعش کندھے پر لاد کر ادھر اُدھر بھٹکتا رہا لیکن اسپتال میں کسی نے بھی اس کی پریشانی میں مدد نہیں کی۔ میڈیا کے مطابق ریاست کے لکھی سرائے کے رہنے والے جوڑے نے اپنی بیٹی کو فقط ا لئے گنوا دیا کیونکہ انہوں نے بچی کے علاج کیلئے ضروری کاغذی کارروائی پوری نہیں کی تھی۔ اسپتال کے ذمہ داران بچی کی نازک حالت پر توجہ دینے سے گریز کرتے رہے اور کاغذائی کارروائی پورے کرنے کو ترجیح دینے لگے۔ کاغذائی کارروائی پوری نہ ہونے پربچی کا علاج نہ ہو سکا جو گزشتہ 6دنوں سے تیز بخار میں مبتلا تھی۔غمزدہ باپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسپتال کے ذمہ داروں سے فریاد کی کہ انکی بچی کی حالت بہت ہی نازک اور گمبھیر ہے اس لئے پہلے علاج کر دیا جائے کاغذی کارروائی بعد میں پوری کر لی جائےگی لیکن اس کی فریاد کو نظرانداز کردیا گیا اور علاج کیلئے مطلوبہ پرچی نہیں کاٹی گئی۔ بچی کے والدین کا کہنا ہے کہ کوئی بھی انکی مدد کیلئے آگے نہیں آیا۔ لکھی سرائے کے رہنے والے رام بالک اور ان کی اہلیہ اپنی 9سالہ بیٹی کے علاج کیلئے اسے ایمز لے کر آئے تھے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بچی کے مرنے کے بعد اسپتال سے ایمبولینس کی درخواست کی گئی تا کہ نعش کو لکھی سرائے واپس لیجایا جا سکے مگر ذمہ داروں نے اس پر بھی کوئی توجہ نہیں دی اور والد اپنی مردہ بچی کو کاندھے پر ڈالے ہوئے ادھر اُدھر دوڑتا رہا۔ ا س معاملے میں جب ایمز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پربھات سنگھ سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ فی الحال اس واقعہ کو پوری طرح سمجھنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا پھر بھی سمجھ نہیں پا رہا ہوں کہ آخر یہ سب کیا اور کیوں ہو گیا۔ کسی کوبھی اس واقعہ کے بارے میںکوئی علم نہیں ۔ ڈائریکٹر نے بچی کی موت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ انہیں شک ہے کہ بچی کی موت ایمز میں نہیں ہوئی، کہیں ایسا تو نہیں کہ لمبی قطار دیکھ کر مریض خود چلا گیا ہو اور راستے میں اسکی موت واقع ہو گئی ہو۔ اس معاملے کی راشٹریہ جنتا دل نے جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔