Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی اخبارات میں شائع ہونےوالے کالمز

کیا خواتین کو گھورنا عربوں کی خصلت ِبد ہے؟
احمد عبدالرحمان العرفج ۔ المدینہ
میں نے کئی برس برطانیہ میں گزارے۔ وہاں میں خلیجی خواتین کا پتہ بھاری میک اپ دیکھ کر لگالیتا تھا۔ دیگر ممالک کی خواتین کے مقابلے میں خلیجی خواتین کا میک اپ کچھ زیادہ ہی ہوتا تھا۔ کئی بار میں سوچتا کہ خلیجی خواتین سے دریافت کروں کہ آخر وہ بھاری میک اپ کا اہتمام کیوں کرتی ہیں؟ میں نے خود سے بھی یہ سوال بارہا کیا مگر مجھے اس کا جواب نہیں ملا۔ خواتین سے یہ سوال کرتے ہوئے شرم بھی محسوس کرتا تھا۔
حالیہ ایام میں مجھے اپنے ایک دوست سعود السنعوثی کا ناول ہاتھ لگا جس کا عنوان ہے ”ساق البامبو “ہے۔ اسکے معنی ہیں بامبو کی پنڈلی“ ۔ ناول نگار نے اپنی اس کتاب میں ہیرو عیسیٰ التاروف اور اسکی بہن خولہ کے درمیان مکالمہ نقل کیا ہے۔ ہیرو نے اپنی بہن سے دریافت کیا کہ لڑکیاں اتنا میک اپ کیوں کرتی ہیں؟ خولہ نے جواب دیا کہ خود ہمیں یہ بات اچھی نہیں لگتی۔ پھر اس نے اپنے بھائی سے دریافت کیا کہ کیا تمہیں اس بات کا کوئی علم ہے کہ ہمارے یہاں کی خواتین دنیا کی دیگر خواتین کے مقابلے میں چہرے پر میک اپ اتنا زیادہ کیوں انڈیل لیتی ہیں۔
دونوں میں سوال و جواب ہوئے۔ نہیں معلوم کہ کس کی بات صحیح تھی اور کس کی غلط مگر یہ سوال اپنی جگہ قائم ہے کہ ہم عرب لوگ خواتین کو بہت زیادہ گھورنا پسند کرتے ہیں۔ کیا ہم دولت کی فراوانی سے احساس کمتری میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ یہی احساس ہمیں ہر وقت اپنے چہرے پر میک اپ پر آمادہ کرتا ہے یا حقیقت کچھ اور ہے۔ میں کسی بھی جواب کی بابت یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ کیا درست ہے او رکیاغلط؟
٭٭٭٭٭٭
 
طلاق کیوں لیتے اور دیتے ہیں؟
مرام مکاوی۔ الوطن
طلاق اللہ کے یہاں مکروہ ترین حلال امر ہے۔ طلاق معاشرے میں گھناﺅنی دراڑیں پیدا کررہی ہے۔ اس سے گہرے ذہنی زخم پیدا ہورہے ہیں۔طلاق سے متاثرین اپنی پوری زندگی دکھ درد میں گزارتے ہیںاسی لئے یہ مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
الوطن اخبار نے گزشتہ ہفتے ایک خبر شائع کی جس میں بتایا گیا کہ” محرم 1439ھ کے دوران 4منٹ میں 6نکاح اورطلاق کے 3واقعات پیش آئے“ ۔خبر کسی وضاحت کی محتاج نہیں۔ اعدادوشمار وزارت انصاف کے جاری کردہ ہیں۔ غلطی کا امکان نہیں۔ شادی ہوتی ہے تو خاندان میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے لیکن طلاق کا معاملہ مختلف ہے۔ یہ انسانی فطرت کے منافی ہے۔ طلاق سے شوہر بیوی، اہل و عیال سب مصیبت سے دوچار ہوتے ہیں۔ طلاق سے پورا معاشرہ ذہنی اور مادی طور پر متاثر ہوتا ہے اسی لئے میرا ذہن یہ سوال کررہا ہے کہ آخر لوگ طلاق کیوں دیتے ہیں ، طلاقیں کیوں لی جاتی ہیں۔
کاش وزارت سماجی امور طلاق و نکاح کی بابت منظر عام پر آنے والی رپورٹوں کو جمع کرکے اس حوالے سے واضح ، جامع اور دقیق جائزہ تیار کرائے۔ جائزہ نگار ہمیں بتائیں کہ طلاق کے واقعات کو کس طرح کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ کیا طلاق کا باعث دولہا دلہن کی ناپختگی ہوتی ہے۔ کیا اسکا باعث یہ ہے کہ کم عمری میں انکی شادی کرادی جاتی ہے۔ کیا طلاق صرف لڑکی یا صرف لڑکے کی وجہ سے ہوتی ہے یا دونوں اس میں شریک ہوتے ہیں۔ مل جل کر فیصلہ کرتے ہیں۔ کیا ہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے طلاقیں ہورہی ہیں۔ کیا رشتہ داروں، دوستوں اورسہیلیوں کی دخل اندازی اس کا باعث ہے۔ کیا بچے اس کے ذمہ دار ہیں۔ کیا ایک سے زیادہ شادیوں کا رواج طلاق کی بھرمار کئے ہوئے ہے۔
٭٭٭٭٭٭

شیئر:

متعلقہ خبریں