بچے کی اچھی تعلیم وتربیت والدین کی ذمہ داری ہے اور بلا شبہ بچے کی شخصیت اور عادات و اطوار کے بگاڑنے یا سنوارنے میں والدین کی جانب سے دی گئی تربیت کا بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔ یہی تربیت بچے کو معاشرے کے لیے کار آمد یا تخریب کار بنا سکتی ہے۔ تمام والدین چاہتے ہیں کہ ان کا بچہ بے پناہ خوبیوں کا حامل ہو اور اس کی شخصیت ہر لحاظ سے مکمل ہو لہذا انہیں اس کی تربیت بھی انہی خطوط پر کرنی چا ہیے۔ بچے کو جس بات کی تلقین کریں پہلے وہ کام خود کر کے دکھائیں اور اس کے سامنے عملی مثال بنیں۔
بچوں کو بڑوں کی عزت کرنا سکھائیں۔ صرف بچیوں کو سب کی عزت کرنے یا بچوں کو لڑکیوں کی عزت کرنے کا سبق نہ دیں۔انہیں سکھائیں کہ انہیں ہر ایک کی عزت کرنی چاہئے۔
اگر آپ کے بچے نےکوئی غلطی کی ہے تو اسے ڈانٹنے کے بجائے اس کے پاس بیٹھ کر پیار سے سمجھائیں کہ کون سا کام کس طرح کرنا چاہئے۔
اپنے بچے پراپنی کلاس میں پہلی پوزیشن یا اچھے گریڈز لینے کے لیے زور نہ ڈالیں ۔ اس کے برعکس اگر وہ کم نمبرز لائے تو اس کی تعریف کریں کہ اس نے کچھ نیا سیکھا اور اسے نرمی سے مزید سیکھنے اور پڑھنے پر اکسائیں۔
بچوں کے ساتھ ہر وقت سختی کا رویہ اختیار نہ کریں ورنہ وہ اپنی غلطیوں کو آپ سے چھپانے لگیں گے۔ ان سے دوستانہ تعلقات رکھیں تاکہ وہ اپنی ہر بات آپ سے شیئر کریں اور آپ کو علم ہوتا رہے کہ آپ کا بچہ صحیح سمت میں جارہا ہے یا غلط سمت میں۔
اپنے بچوں کو خود اعتماد بنائیں اور انہیں اپنے حق کے لیے کھڑا ہونا اور بولنا سکھائیں۔ انہیں ایسا مت بنائیں کہ کوئی بھی ان کے ساتھ زیادتی یا نا انصافی کر جائے اور وہ چپ چاپ سہ جائیں۔ان کے اندر کے خوف کو باہر نکال پھینکیں۔
اپنے بچوں کو بتائیں کہ سوال پوچھنا کم عقلی کی نہیں بلکہ ذہانت کی نشانی ہے۔ بعض بچے سوچتے ہیں کہ کلاس میں اگر انہوں نے استاد سے کچھ پوچھا تو سب سوچیں گے کہ وہ کم عقل ہے جسے سمجھ نہیں آیا۔
اپنے بچے کو ماحول اور قدرتی وسائل کی حفاظت کرنا سکھائیں۔ اسے پانی کا کم استعمال، پھولوں اور درختوں سے محبت اور اپنے آس پاس کے ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کی تعلیم دیں ۔
بچے کو صحیح اور غلط میں تمیز کرنا سکھائیں۔ اس میں اتنا حوصلہ پیدا کریں کہ وہ غلط کو غلط کہہ سکے خود بھی اس سے باز رہے اور دوسر وں کو بھی غلط کام سے منع کرے ۔