Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بچیوں سے زیادتی کےمجرم کو سزائے موت کا بل اسمبلی میں منظور

    بھوپال۔۔۔۔۔  مدھیہ پردیش میں بچیوں سے زیادتی کے مرتکب  افراد کو  سزائے موت دی جائے گی۔  یہی نہیں بلکہ  ملزمان کو   کیس کی  نوعیت کے اعتبار سے  بامشقت عمر قید کی  سزا بھی دی جاسکتی ہے لیکن یہ عمر قید آخری سانس تک جاری رہے گی۔   ریاستی اسمبلی  نے پیر کو  اس قانونی مسودے کو  اتفاق رائے سے منظوری دے دی ہے جس میں   واضح طور سے کہا گیا ہے کہ    مدھیہ پردیش میں  12 سال یا اس سے کم عمر کی بچی  سے   اگر  کوئی شخص   یا افراد  زیادتی کے مرتکب ہوتے ہیں  تو  پھر انہیں کسی  طرح کی بھی کوئی رعایت نہیں دی جائے گی  بلکہ  انہیں  حیوانیت کے  درجے میں شامل کرتے ہوئے   سزائے موت  دی جائے گی۔  ریاست کے  وزیر اعلیٰ شیوراج چوہان  کی کابینہ نے  گزشتہ ہفتے اس قانونی مسودے کو منظور کیا تھا  جس کو  اسمبلی میں منظوری کے لئے پیش کردیا گیا تھا۔ اسمبلی کی اس منظوری کے بعد  اب  قانونی مسودے کو  مرکزی حکومت  کو بھیج دیاگیا ہے تاکہ  صدر جمہوریہ  کی منظوری حاصل ہوکر اسے   ریاست میں قانون کی  حیثیت سے نافذ کردیا جائے۔  یہ بل ایسے  موقع پر منظور کیاگیا ہے  جب این سی آر بی (نیشنل کرائم بیورو)  کی  رپورٹ میں ظاہر کیاگیا ہے کہ  ملک میں  مدھیہ پردیش  ایک ایسی ریاست ہے جہاں  زیادتی کے سب سے  زیادہ واقعات  پیش  آئے۔ اس قانونی  مسودے میں  یہ بھی  گنجائش رکھی گئی ہے کہ  کیس کی نوعیت کے  حساب سے کم سے کم  سزا     14 سال قید  بامشقت  یا پھر  بامشقت  عمر قید  ملے گی تاہم    یہ سزا آخری سانس تک جاری رہے گی۔  بل میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ لڑکی سے   دست درازی ،  تعاقب   یا   شادی کا جھانسہ دے کر   زیادتی  کرنا  بھی  قابل  سزا  جرم ہوگا۔   ایسے ملزمان کیلئے موجودہ    سزا میں بھی اضافہ کیاگیا ہے۔     وزیر اعلیٰ  چوہان نے  بل کی منظوری کے  بعد خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ 12 سال کی معصوم بچی  سے زیادتی کرتے ہیں   وہ  انسان نہیں بلکہ  شیطان ہیں  انہیں جینے کا کوئی  حق نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ  لڑکیوں کا تعاقب کرنے والے کو پہلی مرتبہ وارننگ دی جائے گی اور  اگر وہ باز نہیں  آتے   تو پھر ان کا یہ عمل  غیر ضمانتی  جرم قرار دیا جائے گا جس کے تحت مذکورہ  سزا ملے گی۔

شیئر: