دیوبند۔۔۔۔مودی حکومت کے ذریعے تیار کئے گئے طلاق ثلاثہ بل لوک سبھا میں منظورکرنے پر دارالعلوم دیوبند نے سخت اعتراض کرتے ہوئے حکومت کی براہ راست شریعت میں مداخلت قراردیا۔ دارالعلوم دیوبنداپنے سابقہ فیصلے کے مطابق مسلم پرسنل بورڈ کے ساتھ ہے ، مسلم پرسنل لا بورکا جو بھی لائحہ عمل ہوگا دارالعلوم دیوبند اس کے ساتھ ہے۔ طلاق ثلاثہ بل لوک سبھا میں منظور کرنے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ شریعت میں اس طرح کی گنجائش موجود ہے جن کی روشنی میں اس طرح کے درپیش مسائل کا حل آسانی سے کیا جاسکتا ہے مگر حکومت نے طلاق ثلاثہ پر مسودہ تیار کرتے ہوئے شریعت کی روشنی میں اسے حل کرنا اور علماء سے مشورے لینا ضروری نہیں سمجھا۔مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا سید رابع حسنی ندوی وزیر اعظم نریندر مودی کو خط تحریر کرکے بورڈ اور ملت اسلامیہ کا موقف ظاہر کرچکے ہیں ۔ جمعیت علمائے ہند کے قومی صدر قاری سید محمد عثمان منصور پوری نے کہا کہ طلاق ثلاثہ جیسے مذہبی معاملے میں این ڈی اے حکومت نے علماء کو مکمل طور پر نظر انداز کیا اور بل کی منظوری سے مسلم خواتین کے سامنے شدید مشکلات کھڑی ہوجائیں گی۔