احمدآباد۔۔۔۔۔۔۔احمدآباد کے امرائی واڑی تھانے میں ایک پولیس کانسٹبل کے خلاف ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ۔ یہ ایف آئی آر ہرشد جادھو نام کے ایک دلت شخص کی شکایت پر درج کی گئی۔ اس شخص کا الزام ہے کہ ایک پولیس افسر نے ذات پوچھ کر تھانے میں بند کردیا اور وہاں موجود 15پولیس والوں کے جوتے چاٹنے پر مجبور کیا۔ انگریزی اخبار میں شائع خبر کے مطابق سائی بابا نگر سوسائٹی کا رہائشی ہرشد جادھو ، ٹیلی ویژن کی مرمت کا کام کرتا ہے۔ ہرشد نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ ’’سائی بابا مندر کے نزدیک واقع اپنے گھر کے پاس شور سناتو باہر نکلا جہاں لوگوں کی بھڑ جمع تھی ، پاس کھڑےشخص سے بھیڑ کی وجہ دریافت کی تو ا س نے تھپڑ رسید کردیابعد ازاں میرے سر اورجسم پر ڈنڈے سے حملہ کردیا ۔ انگلی زخمی ہوگئی،حملہ آور نے خود کو پولیس اہلکار بتایا ۔ہنگامہ سن کرجب میری اہلیہ باہر آئی تو اسےبھی مارا پیٹا گیااور مجھےپکڑ کر امرائی واڑی تھانے میں لے جایا گیا۔جادھو کا کہنا ہے کہ ا س کے ساتھ ان کے خاندان کے دیگر 3لوگوں کوبھی پولیس اسٹیشن لایا گیا اور مجھے کانسٹیبل پر حملے کے الزام میں زیر حراست رکھا گیا۔تھانے میں تعینات ڈی سی پی ہمکار سنگھ نے انہیں زدوکوب کرتے ہوئے کہا کہ ’’تمہاری ہمت کیسے ہوئی ایک پولیس والے پر ہاتھ اٹھانے کی‘‘۔ جادھو نے الزام لگایا کہ ڈی سی پی نے ان سےبرادری پوچھی۔ جب انہوں نے اپنی برادری دلت بتائی تو انہیں پیٹنا شروع کردیا اورپھر کانسٹیبل ونودبھائی بابو بھائی کے ساتھ ہی وہاں موجود 15پولیس والوں کے جوتے چاٹنے کو کہا گیا۔ہرشد جادھو کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کیا، تو جبراً ان سے جوتا چٹوایا گیااور کسی کو اس بارے میں نہ بتانے کی دھمکی دی گئی ۔انگریزی ادب میں( بی اے) ہرشد جادھو کا کہنا ہے کہ اس واقعہ سے انہیں اپنے آپ پر شرم آنے لگی اور ان کا دل چاہ رہا تھا کہ وہ خود کشی کر لیں۔ ڈی سی پی ہمکار سنگھ نےجادھوکےتمام الزامات کومسترد کردیا تاہم اس معاملے میں کانسٹبل ونود کے خلاف کیس درج کرتے ہوئے کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔