بلوچستان کے شہر حب میں پاکستان پیپلز پارٹی کا جلسہ منعقد ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ جلسے میں پیپلز پارٹی کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پیپلز پارٹی کے حامیوں نے ٹویٹر پر’’ #بلوچستان_بھٹو_ کا ‘‘ کے نام سے ٹرینڈ چلایا جو پچھلے 4 گھنٹے میں اُتار چڑھاؤ کا شکار رہا۔ پیپلز پارٹی نے اس جلسے سے حقوقِ بلوچستان پیکج کا آغاز کیاجس کا مقصد بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔
ملیحہ منظور نے کہا کہ: بلوچستان کے لوگ اس کے لیے نکلیں گے جو ان کا درد محسوس کرتا ہے۔ کوئی بھی صوبہ بڑا یا چھوٹا نہیں ہوتا،تمام وفاقی اکائیاں برابر ہیں۔مسلم لیگ (ن) صوبوںکو کالونی سمجھتے ہیں۔ اوّل تو ہم وسائل سے محروم ہیں اور دوسرا ہم غیر معمولی طورپر تنازعہ کا شکار ہیں۔
مہران خان نے لکھا کہ:پاکستان پیپلز پارٹی بلوچیوں کو طاقتور بنائے گی، جیسا ہمیشہ سے کرتی رہی ہے، کوئی بھی قومی پارٹی جس کو بلوچ سردار چلا رہے ہوں،ان کی بجائے پپلز پارٹی ہی ان کے حقوق کو یقینی بنا سکتی ہے۔ زرداری نے بلوچستان پیکج پیش کیا،چئیر مین بلاول بھٹو زرداری بلوچوں کا اعتماد بحال کریں گے۔
ماجدآغا نے لکھا کہ:22 سال پہلے 1996 میں شہید محترمہ بے نظیربھٹو نے حب میں ایک بہت بڑی ریلی سے خطاب کیا تھا اورآج چئیر مین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اُسی میدان میں بہت بڑی بھیڑ سے خطاب کریں گے۔
معروف اینکر حامد میر نے ٹویٹ کی :پہلے نقیب اللہ کے لیے انصاف دیا ائے پھر بلوچستان کے بارے میں بات کریں۔ بھٹو آج سے 30 سال پہلے وفات پا گئے تھے۔