Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی میں معصوم نوجوانوں کا قتل معمول بن گیا

پولیس کاکردار مشکوک ہے، شہر میں خوف وہراس کی فضا بن چکی، صرف 10روز میں 7سے زیادہ واقعات پیش آچکے
کراچی (صلاح الدین حیدر ۔۔ بیورو چیف) پاکستان میں دہشتگردی سے بڑی حد تک جان توچھوٹ گئی لیکن معصوم بچوں اور بچیوں اور نوجوانوں کے قتل نے ملک کو ایک دوسرے کرب میں مبتلا کردیا ہے۔ پچھلے صرف 10روز میں 7سے زیادہ ایسے واقعات دیکھنے میں آئے جن سے والدین اور اساتذہ تذبذب کا شکار نظرآتے ہیں۔ 7سالہ زینب کے المناک واقعہ کا زخم ابھی تازہ ہی تھا کہ کراچی میں 3خوبرو نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ ایک سینیئر پولیس افسر راﺅ انوار کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ آصف زرداری کے نور نظر ہیں اور جنہیں کئی اور دوسری قد آورشخصیات کی پشت پناہی حاصل ہے تو بالاخر لگتا ہے کہ وہ اپنے انجام کو پہنچنے والے ہیں۔ انہیں عہدے سے جس پر وہ کئی سا ل سے براجمان تھے نہ صرف علیحدہ کردیا گیا بلکہ ان کے خلاف رشوت ستانی ، غیر قانونی اثاثے اندرون و بیرون ملک بنانے ا ور بے گناہوں کے خون سے ہاتھ رنگنے کے بارے میں ا علیٰ سطحی انکوائری شروع ہوچکی ہے۔ کراچی میں ایک 19سالہ نوجوان انتظار جو ملائیشیا میں زیر تعلیم تھا اسے دن دھاڑے قتل کردیا گیا۔ والدین کی آہ و بکا کے باوجود قاتل اب تک پکڑے نہیں جاسکے۔ دو روز قبل کراچی کی اہم شاہراہ پر ایک اور نوجوان کو بے دردی سے قتل کردیاگیا۔ عینی شاہدین کا کہناہے کہ پولیس قتل میں ملوث ہے۔ صوبہ سندھ کے انسپکٹر جنرل پولیس اے ڈی خواجہ جنہیں احکامات کے باوجود سپریم کورٹ نے عہدے پر کام جاری رکھنے کو کہا انکے مطابق پولیس کا کردار مشکوک ہے۔ کالج اور اسکول کی لڑکیوں کے خلاف راتوں کو سنسان علاقوں میں پیچھا کرکے اغوا کرنے کی کوشش کی گئی۔ ظاہر ہے شہر میں خوف وہراس کی فضا ایک لازمی امر ہے۔
 

شیئر: