Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض میں سفارتخانہ ہند کے تحت’’پرواسی بھارتیہ دیوس‘‘ جشن کا انعقاد

نائب سفیر ڈاکٹر سہیل اعجاز سمیت ریاض میں مقیم ہندوستانی کمیونٹی کی سرکردہ شخصیات کی شرکت، ترقیاتی اسکیموں پر مقالے پیش

* * * *

کے این واصف ۔ ریاض
این آر آئیز سے اپنا تعلقِ خاطر یا غیر مقیم ہندوستانیوں سے اپنی یگانگی کے اظہار کیلئے حکومت ہند ’’پرواسی بھارتیہ دیوس‘‘ کے نام سے ہندوستان میں ہر سال غیر مقیم ہندوستانیوںکا جشن مناتی ہے جس میں دنیا کے مختلف ممالک میں بسے این آر آئیز یکجا ہوتے ہیں۔ اس بین الاقوامی اجتماع سے حکومت اپنا ایک اور مقصد پورا کرتی ہے، وہ یہ کہ این آر آئیز کو ملک میں سرمایہ کاری کیلئے راغب کرنا ہے۔پرواسی بھارتیہ دیوس مقامی طور پر سفارتخانہ ہند ریاض میں پچھلے ہفتے منایا گیا جس کا افتتاح نائب سفیر ہند ڈاکٹر سہیل اعجازخان نے کیا۔ فرسٹ سیکریٹری ایمبیسی آف انڈیا انیل نوٹیال نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ اپنے ابتدائی کلمات میں انیل نوٹیال نے پرواسی بھارتیہ دیوس کے اغراض و مقاصد اور پروگرام کی تفصیلات سے حاضرین کو آگاہ کرایا۔
    نائب سفیر ہند ڈاکٹر سہیل اعجاز خان نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ پرواسی بھارتیہ دیوس کے انعقاد میں حکومت کا مقصدملک سے باہر کام کرنے والے ہندوستانیوں کو ملک سے جوڑے رکھنا ہے۔انہوں نے بتایا کہ مملکت سعودی عرب کی جانب سے غیر قانونی تارکین وطن کو دی گئی مہلت کے دوران75ہزار ہندوستانی وطن واپس ہوئے۔ڈاکٹر سہیل نے  یہاں مقیم  این آر آئیز کو ایک دوسرے کی مدد کرنے کی تلقین کی ۔اس موقع پر انٹرنیشنل انڈین پبلک اسکول ریاض کے طلباء و طالبات نے ایک رنگا رنگ کلچرل پروگرام پیش کیا۔
    جشن کے رسمی افتتاح کے بعد حکومت ہند کی جانب سے شروع کی گئی ترقیاتی اسکیموں پر ریاض کے سرکردہ این آر آئیز نے مقالے پیش کئے۔ سلمان خالد نائب صدر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن ریاض (اموبا) کے ’’ڈیجیٹل انڈیا‘‘ کے موضوع پر اپنا مقالہ پیش کیا۔ مسز سومیا نے ’’یوگا‘‘ پر اظہار خیال کیا۔ مہیش پربھاکر نے ’’دین دیال اوپدھیائے گرام جوتی یوجنا‘‘ پر اپنا مقالہ پیش کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس منصوبے کے تحت حکومت، ہند وستان کے ہر گھر تک بجلی پہنچانے کا پروگرام رکھتی ہے۔ عثمانیہ یونیورسٹی المنائی ایسوسی ایشن کے خازن تقی الدین میر فضل نے حکومت ہند کی اسکیم ’’بیٹی بچائو،بیٹی پڑھائو‘‘ پر اپنا مقالہ پیش کیا۔ آخر میں انیل نوٹیال نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

شیئر: