گوہاٹی۔۔۔۔۔آسام کے اسپتال میں بچہ تبدیل ہونے کے معاملے کا عدالت نے خوشگوار حل نکالتے ہوئے مسلم کنبہ کو ہندو بچہ اور ہندو کنبہ کو مسلم بچہ کی پرورش کی اجازت دیدی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بالغ ہونے پر بچے اس کا خود فیصلہ کرینگے کہ وہ پرورش کرنیوالے والدین کے پاس رہیں گے یا پھر اپنے اصل والدین کے ساتھ جبکہ والدین بچے تبدیل کرنا نہیں چاہتے اور ان کا مطالبہ ہے کہ قصور وار اسپتال کے خلاف کارروائی کی جائے۔ واضح ہوکہ 2015ء میں آسام کے منگول دیوی اسپتال میں شہاب الدین احمد کی اہلیہ سلمیٰ پروین کے یہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی ۔ جب اس نے بچے کو دیکھا تو اس کا چہرہ خاندان کے لوگوں سے بالکل مختلف تھا بلکہ بوڈو قبائل کی خاتون سے مشابہ نظر آرہا تھاجسے اسی دن اسپتال میں ولادت کیلئے داخل کرایا گیا تھا۔ سلمیٰ نے اپنے شک کا اظہار شوہر سے کیا جس پرانہوں نے اسپتال سے رابطہ کیا ۔شہاب الدین نے بوڈو خاندان کو خط تحریر کرکے اسپتال بلایا جہاں یہ بات واضح ہوئی کہ بچے تبدیل ہوگئے تھے۔ شہاب الدین نے بتایا کہ اب ہم بچوں کو تبدیل نہیں کرینگے،ہم ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں۔بچے بڑے ہوکر خود فیصلہ کرینگے کہ ہمیں کہاں رہنا ہے۔