روم.... رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد عبدالکریم العیسی نے کہاہے کہ نفرت انگیز افکار انتہاءپسندی کا باعث ہوتے ہیں ۔ اختلافات کو ختم کرنے کےلئے ڈائیلاگز کو فروغ دینا چاہئے تاکہ دلائل سے گمراہ افکار کے حامل افراد کی اصلاح کی جاسکے۔ رابطہ کے سیکریٹری جنرل اٹلی کے دار الحکومت میں " مذہب کے نام پر تشدد کا علاج" کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرر ہے تھے۔سیمینار کا انعقاد برطانوی وزارت خارجہ نے کیا تھا جس میں دنیا بھر سے مذہبی قائدین ، سیاسی ماہرین اور اسکالرز نے شرکت کی ۔ ڈاکٹر العیسیٰ نے اپنے خطاب میں مزید کہا آج دنیا کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے جو مذہب کے نام پر تشدد کیا جارہا ہے ۔ تشدد کے رجحان کا بڑا سبب مذہبی مفکرین اور ان شخصیات کی عدم توجہ ہے جو معاشرے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ۔ عامیانہ سوچ و فکر کے حامل افراد کو وہ لوگ آسانی سے گمراہ کر لیتے ہیں جنہو ںنے مذہب کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے جو خود کو مذہبی قائد ظاہر کر کے لوگوں کو عدم برداشت کی جانب لے جاکر انکے افکار کو پراگندہ کرتے ہیں ۔ سوچ و فکر سے عاری یہ لوگ دوسروں کے افکار و خیالات اور آراءکو اہمیت نہیں دیتے اور خود کو عقل کل سمجھ کر اپنی مرضی کے قواعد کو لاگو کرنے کےلئے ہر اس شخص اور جماعت کر ختم کرنے کےلئے تیار ہو جاتے ہیں جو انکے افکار و خیالات سے اختلاف کرے ۔ یہ لوگ دوسروں کے خیالات کے بارے میں کچھ نہیں سوچتے اور نہ ہی سوچنا چاہتے ہیں ۔ حالانکہ رب کریم کا ارشاد باری تعالی ہے کہ دین میں زبردستی نہیں ۔ ایک اور جگہ ارشاد باری تعالی ہے " ہم نے بنی آدم کو معزز بنایا " ۔ ڈاکٹر العیسی نے اپنے خطاب میں مزید کہا رابطہ عالم اسلامی اس امر پر مکمل طور پر یقین رکھتی ہے کہ مذہب کے نام پر تشدد کرنے والوں کی ذمہ دار صرف وہ لوگ یاجماعتیں ہی نہیں جو سادہ لوح افراد کو گمراہ کرتے ہیں بلکہ اس کے فروغ کی ذمہ داری ان مذہبی جماعتوں پر بھی ہو تی ہے جو اس رجحان سے چشم پوشی کرتے ہوئے اپنا کردار ادانہیں کرتیں ۔ علاوہ ازیں تعلیمی ادارے اور سلیبس مرتب کرنے والو ں پر بھی اس رحجان کے خاتمے کی ذمہ دارہیں جو معاشرے سے رابطہ استوار رکھنے میں کوتاہی برتتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا تشدد کے رجحانات کی بنیاد نظریاتی خرابی اور گمراہ کن افکار ہوتے ہیں ۔ سیکرٹری رابطہ عالم اسلامی نے مزید کہا یہ حقیقت ہے کہ مذہب میں تشدد کی قطعی گنجائش نہیں اور نہ ہی مذہب میں نفرت کو پروان چڑھانے کی کوئی اجازت ملتی ہے ۔ دوسروں کی رائے کا احترام کرنا اور معاملہ فہمی کو رواج دینا وقت کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے مزید کہا دین کے نام پر تشدد کبھی فروغ نہیں پاسکتا مگر ان لوگوں میں جو سوچ و فکر سے عاری ہوں پروان چڑھتا ہے۔ گمراہ کن خیالات و افکار تشدد کو جنم دیتے ہیں جو دہشتگردی کی پہلی سیڑھی ہے ۔ سیکرٹری جنرل نے مزید کہا ان حالات میں ہمیں مکمل طور پر باخبر رہتے ہوئے گمراہ کن خیالات و افکار کا تدارک معاملہ فہمی اور فراست سے کرنا چاہئے ۔ دہشتگرد وں کا شکار وہ علاقے اور خطے ہوتے ہیں جہاں امن و آسودگی ہوتی ہے ۔ دہشتگرد ان ممالک کو نشانہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں جہاں اقلیتوں کو مذہبی آزادی ہوتی ۔ دہشتگرد اسے لوگوں کو نشانہ بنا کر اپنا ہدف حاصل کرنے کے لئے کوشاں رہتے ہیں ۔ انہو ںنے مزید کہا رابطہ عالم اسلامی اپنی سطح پر ہر گمراہ کن خیالات و افکار کے خاتمے کےلئے کوشاں ہے ۔ اس کےلئے رابطہ کے پلیٹ فارم سے مختلف ممالک میں مذہبی اداروں کے ساتھ تعاون کیا جاتا ہے تاکہ ان افکار کا تدارک کیاجاسکے جو معصوم اور سادہ لوح افراد کے دل و دماغ کو مکدر کر کے ان میں تشدد کے خیالات کو ابھارتے ہیں جو بالاخر دہشتگردی کی جانب انہیں لے جاتے ہیں ۔