پنگٹان.... چینی حکومت نے چند ماہ قبل جس بہت بڑے ریلوے منصوبے کا خاکہ جاری کیا تھا وہ اب عملی شکل میں سامنے آگیا ہے اور اس پر کام بھی شروع کردیا گیا ہے۔حکام کا کہناہے کہ انتہائی تیز رفتار ٹرینیں چلانے کی غرض سے اس خطرناک مثلث نما آبی حصے پر سے پل کو گزارنا جہاں انجینیئروں کیلئے ایک چیلنج ہے وہیں اسے بنانے والے مزدوروں اور دیگر کارکنوںکے لئے بھی بہت بڑی آزمائش ہے کیونکہ جس علاقے سے ریلوے لائن گزاری جارہی ہے وہاں نہ صرف بہت خطرناک قسم کی سمندری لہریں اٹھتی رہتی ہیں بلکہ تیز طوفانی ہوائیں بھی ہر چیز کو ڈگمگا کر رکھ دیتی ہیں۔ صورتحال کے پیش نظر انجینیئروں نے اس منصوبے پر انتہائی بڑی بڑی ایسی مشینیں استعمال کرنے کا کام شروع کردیا ہے جو بالعموم ناممکن قسم کے پلوں، ٹاورز اور پہاڑی راستوں وغیرہ میں استعمال کی جاتی ہیں۔ واضح ہو کہ یہ ریلوے منصوبہ چین کے اس بڑے ریلوے منصوبے کا حصہ ہے جو 2019ء میں مکمل ہوجائیگا۔ واضح ہو کہ چین کے جنوب مغربی ساحل پر واقع یہ علاقہ اسلئے بھی بدنام اور خطرناک سمجھا جاتا ہے کہ یہاں پر بہت سے سمندری جہاز اور طیارے اب تک غائب ہوچکے ہیں جنکا اب تک کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ کہا جاتا ہے کہ اس ریلوے لائن کی ڈیزائننگ کا کام چینی انجینیئروں نے 2013 ء میں شروع کردیا تھا تاہم کاغذی کارروائیوں کو انہوں نے اتنا پوشیدہ رکھا کہ جب تمام چیزیں مکمل ہوچکی تو نہ صرف اس منصوبے کا برملا اظہار کردیا بلکہ اچھا خاصا کام بھی شروع کردیا ۔ جس یقین کے ساتھ چینی انجینیئراسکی تکمیل کا دعوی کررہے ہیں اس سے عین ممکن ہے کہ آئندہ سال کے آخر تک یا 2020ء کے اوائل میں اس راستے سے گاڑیو ںکی آمد ورفت شروع ہوجائیگی۔ تکمیل کے بعد یہ ریلوے لائن آبناء پنگٹان کو جزیرہ پنگٹان سے ایک طرف ملائیگی اور پھر فیوجی صوبے کے دوسرے حصے تک آمد ورفت ہوسکے گی۔یہ ایک طرح کا پانی میں تیرتا ہوا پل ہوگا۔ جو دو سطحی ہوگا۔ اس پور ے منصوبے پر 3لاکھ ٹن اسٹیل اور 26لاکھ60ہزار ٹن سیمنٹ استعمال ہوگا۔ واضح ہو کہ تعمیراتی چیزوں کی اتنی بڑی مقدار سے دنیا کی سب سے اونچی عمارت برج خلیفہ جیسی 8عمارتیں تیار ہوسکتی ہیں۔