Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

راﺅ انوار جیسا پولیس افسر خود پولیس سے خوفزدہ

کراچی(صلاح الدین حیدر ۔۔ بیوروچیف )ایک پولیس آفیسر کے فرائض کیا ہوتے ہیں، قانون اور ضمیر کے مطابق ادا کیا جاتے ہیں کہ نہیں، ےہی سوال اہم ہے اوراس معیار پر کسی اچھے پولیس افسردکو پرکھا جاتاہے، لےکن راﺅ انوار کی کہانی یکسرمختلف ہے، ےہ کانسٹیبل سے برق رفتاری سے ترقی پا کر سےنیئر سپرٹینڈنٹ کے اعلیٰ منصب پر پہنچے، ترقی میرٹ پر ہوئی ، ےا عنایتوں اور مہربانیوں کا نتےجہ تھیں، فی الحال کچھ کہنا نا مناسب ہوگا۔ اکثر مبصرین کی رائے میں راﺅ انوار کو دوسروں کی خوشنودی پر عمل پیرا ہونے کی وجہ سے نوازا گیا ۔پھر ہر حکومتی اہلکار کے عہدے کی اےک مدت مقرر ہوتی ہے، قانون ، قاعدے کے مطابق کسی اےک عہدے پرتقرری دو سے تین سال تک ہوتی ہے لےکن پاکستان میں چونکہ قائداعظم اور قائدملت کے بعد سے ہی الٹی گنگا بہنا شروع ہوگئی تھی تو آج کے دور میں کیسے روکی جاسکتی ہے۔ راﺅ انوار کراچی کے مشرقی ضلع ملیر میں ایس ایس پی کے عہدے پر سات سال سے بھی زیادہ تعینات رہے۔کئی دفعہ انہیں ٹرانسفر آرڈر ملے، جس میں سپریم کورٹ کے احکامات بھی شامل تھے لےکن چند روز بعد ہی وہ دوبارہ اسی منصب پر واپس نظر آئے۔ لوگ کہتے ہیں کہ انہیں سندھ کی اےک بہت بڑی سیاسی شخصیت اور خفیہ ایجنسیوں کی درپردہ حمایت حاصل ہے۔ وہ اےک اعلیٰ ترین کمانڈو اور پولیس انکاﺅنٹر اسپیشلسٹ کے نام سے پہچانے جانے لگے ہیں۔ ےہ بات تو اب ہر خاص و عام کی زبان پر ہے کہ راﺅ انوار نے 350سے زیادہ ماورا قتل کئے، لےکن کوئی کتنا بھی ماہر ہو ، اللہ کی پکڑ تو اےک دن ہوہی جاتی ہے۔ ےہی کچھ شاید ان کے ساتھ بھی ہوا ۔ پاکستان کے قبائلی علاقہ جات سے تعلق رکھنے والا نوجوان نقیب اللہ پولیس انکاﺅنٹر میں مارا گیا۔ملک میں اےک لعنت ملامت کا اےک طوفان رونما ہوگیا جو آج تک جاری ہے۔کہیں نہ کہیں کوئی احتجاج ضرور ہوتاہے، کہ آخر وہ قانون کی گرفت سے باہر کےسے ہے؟ سابق صدر اورپیپلز پارٹی کے شریک چےئر مین آصف زرداری کے بارے میں کہا جاتاہے کہ راﺅ انوار کو ان کی آشیر بادحاصل ہے۔ الزامات تو لگتے ہی ہیں، اس لےے لکھنے سے پہلے تصدیق ضروری ہوتی ہے۔ اللہ کا کرنا کیا ہوا خود آصف زرداری کی زبان سے نکل گیا کہ راﺅ انوار ”بہادر بچہ ہے“ ۔تنقید کی پرچار ہونا کیا شروع ہوئی زرداری صاحب کو ہوش آگئے اور انہیں اپنے الفاظ واپس لینے پڑے، قوم سے معذرت بھی کرنی پڑی لےکن نقیب اللہ کا قتل کا معمہ آج تک حل نہ ہوسکا۔ سپریم کورٹ نے حفاظتی ضمانت کا اعلان بھی کیا لےکن دوسرے ہی روز چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے حکم کو واپس لیناپڑا۔راﺅانوار عدالت عظمیٰ کی ہدایت کے باوجود اس کے سامنے پیش نہیں ہوئے اور سپریم کورٹ کو ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے پڑے۔ ان کے سارے بینک اکاﺅنٹ منجمد کرنے کا حکم بھی سنا دیا گیا۔ راﺅ انوار آج تک غائب ہیں ، افواہیں گردش کرتی پھر رہی ہیں کہ یا تو وہ ملک سے فرار ہوگئے یا پھر کسی خاص جگہ جہاں انسپکٹر جنرل تک کی رسائی نہیں، کسی کی پناہ میں ہیں۔حقائق کیا ہےں ، ا س کا علم تو غیب کو ہی ہو سکتاہے، لےکن کیا ےہ عجیب بات نہیں ہے کہ اےک پولیس آفیسر خود پولیس سے خوفزدہ ہے، کیا اسے سزا ملے گی ، ےا کچھ دنوں بعدمعمول کے مطابق ےہ معاملہ بھی ٹھنڈا ہوجائے گا۔

شیئر: