پیر 26فروری 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الجزیرہ“کا اداریہ
سعودی عرب نے دسیوں برس میں جو کام نہیں کئے انہیں صرف 2برسوں میں انجام دینے کا مطالبہ کسی طوردرست نہیں۔ کئی لوگ سعودی وژن 2030اور قومی تبدیلی پروگرام کے عظیم الشان منصوبوں کو مجسم شکل میں دیکھنے کیلئے بے تاب ہیں۔بے تابی اپنی جگہ پر بجا و درست لیکن برسہا برس کے کام 2سال کے دوران انجام دینا ناممکن کو ممکن بنانے کے خواب دیکھنے کے مترادف ہے۔ 2سال میں منصوبے مکمل نہ ہونے پر شکوک و شبہات کے اظہار کا کوئی جواز نہیں۔
حوصلہ شکنی سے نہ کوئی منصوبہ مکمل ہوتا ہے اور نہ ہی کسی اسکیم کو اس سے فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ یقین رکھا جائے کہ جو کام اغیار نے کئے ہیں وہ ہم بھی کرسکتے ہیں۔ یقین محکم اور عمل پیہم کے ذریعے ہم اغیار پر برتری بھی حاصل کرسکتے ہیں۔
میں نہ تو تیل کی اہمیت کم کرنا چاہتا ہوں اور نہ ہی اسکی قدرو قیمت گھٹانے کا کوئی شوق رکھتا ہوں، نہ ہی اسے ثانوی درجہ میں لانے کیلئے کوشاں ہوں تاہم تیل کو سب کچھ سمجھ لینا، میں اس کے خلاف ہوں۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جو افکار ، اسکیمیں اور منصوبے پیش کئے ہیں وہ مملکت کے وسیع تر مفاد میں ہیں۔ کئی لوگ سعودی عرب کے نئے اقتصادی رجحانات کی بابت شکوک و شبہات پھیلا رہے ہیں۔ دشمن ممالک کا میڈیا جو کچھ کہہ رہا ہے اسی کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ اس میں ہمارے لئے کوئی خیر نہیں۔ ان دنوں ہم امن و سلامتی، سیاسی اور اقتصادی معرکوں کا سامنا کررہے ہیں۔ میرا مقصد نصیحتوں کا بستہ کھولنا نہیں ۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ سعودی عرب کی قومی آمدنی کے وسائل میں تنوع کے سرکاری پروگرام کا بڑھ چڑھ کر ساتھ دیں ۔ ولی عہد محترم نے ہم سے خواب دیکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ خواب یہ ہے کہ ہم نئی جہتوں کی طرف چھلانگ لگائیں۔ خواب یہ ہے کہ ہم نئے حقائق پیدا کریں۔ سوچ سے شروعات کریں۔ اسکیموں اور منصوبوں کا اعلان کریں اور پھر عظیم الشان منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کیلئے تن من دھن سے لگ جائیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭