اسلام آباد میں عمران خاں کی رہائش بنی گالہ کا تعمیراتی این او سی جعلی نکلنے پر مسلم لیگ کے حامیوں نے ٹوئٹر پر خوب ٹوئٹ کیں اور دل کی بھڑاس نکالی جبکہ پی ٹی آئی کے حامی ڈٹ کر میدان میں آکر ان کا جواب دیتے رہے۔ آیئے پڑھتے ہیں فریقین کے ریمارکس:
صبیح الحسنین ٹوئٹ کرتے ہیں: عمران نے بنی گالہ کی رہائش کیلئے جو این او سی پیش کیا تھا ،اسے اسلام آباد انتظامیہ نے جعلی قرار دے دیا ہے۔ اب سپریم کورٹ کو ثابت کرنا ہے کہ اصلیت کیا ہے اور کیا جعلی ثابت ہونے پر عمران خان کو نااہل قرار دےدیا جائےگا اور 7 سال کی سزا دی جائےگی؟
خادم حسین کا ٹوئٹ ہے: پاکستان اور پختونخوا کے عوام ریموٹ کنٹرول سے چلنے والے بنی گالہ برانڈ غیر سیاسی راستے کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیں ۔
عرفان آفریدی کہتے ہیں کہ اب تک تو پیرنی، عمران خان کیلئے مسائل ہی لے کر آئی ہیں، ان کےلئے بہتر ہے کہ وہ جن ہی تبدیل کرلیں ۔
ندیم اکرم ٹوئٹ کرتے ہیں: بہترین انتقام یہ ہے کہ بھاری اکثریت سے انتخاب جیتا جائے۔
جہانزیب چوہدری کہتے ہیں: ایک شخص جس نے جعلی این او سی سپریم کورٹ میں جمع کروایا ہو وہ امین اور صادق ہے، قوم کو دہرے چہروں کا اچھی طرح علم ہے۔
سید زیدی لکھتے ہیں : " ہا ہا ہا" کچھ بھی بنی گالہ معاملہ پر ہوسکتا ہے ۔
اظہر ٹوئٹ کرتے ہیں : زمین کی خریداری سے گھر کی تعمیر تک ہر کام مکمل طور پر قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کیا گیا۔ تعمیر کیلئے اجازت درکار نہیں تھی لیکن عمران خان نے تحریری اجازت حاصل کرنے کی ہدایت کی تھی۔
ذوالفقار احمد ٹوئٹ کرتے ہوئے کہتے ہیں :شاہ جی! 2003 ء میں خریدی گئی پراپرٹی کی اجازت 1993ءمیں کیسے لے جاتی؟
٭٭٭٭٭٭٭٭