Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پارلیمنٹ اور عدلیہ کے اختیارات کا تعین ضروری ہے ،رضا ربانی

  اسلام آباد....چیئر مین سینٹ رضا ربانی نے واضح کیا ہے کہ پارلیمان اور عدلیہ کا مقصد آئین کا تحفظ اور دفاع کر نا ہے۔عدم مداخلت کے فیصلے کو تمام عدلیہ کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے مانگی گئی معلومات پارلیمنٹ کی اندرونی کارروائی میں مداخلت نہ کرنے کے تصور کے خلاف ہیں۔ سینٹ اجلاس میں پالیسی بیان میں انہوں نے کہاکہ بین الادارہ جاتی اور دائرہ کار کے معاملے پر چیف جسٹس سے ملاقات کرنے کا خواہاں تھا لیکن بدقسمتی سے وقت کی کمی کے باعث نہیں ہو سکی تاہم چیئرمین سینیٹ کا دفتر ادارہ جاتی احترام اور 1973ءکے آئین میں ریاست کے اداروں کے طے شدہ اختیارات کے دائرہ کار کے تحت ان معاملات کے حل کےلئے کام جاری رکھے گا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ چیف جسٹس کی توجہ اس جانب مبذول کراوں کہ ذوالفقار احمد بھٹہ کیس میں 1973ءکے آئین کے آرٹیکل 69 کے تحت یہ طے ہو چکا ہے کہ سپریم کورٹ پارلیمانی کارروائی میں مداخلت نہیں کرے گی۔ رضا ربانی نے کہا کہ چیف جسٹس کی جانب سے لکھے گئے فیصلے اور مختلف ہائی کورٹس اور دیگر ٹریبونلز میں یہ تحمل برتنے کی ضرورت ہے۔ پارلیمنٹ اور عدلیہ ایک دوسرے کے مخالف نہیں بلکہ دونوں کا مقصد آئین پاکستان کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔ بدقسمتی ہے کہ کسی اسمبلی کے ا سپیکر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے۔ رضا ربانی نے کہا کہ پارلیمنٹ اور اعلی عدلیہ کے درمیان اختیارات کے تعین کے لئے چیف جسٹس سے مذاکرات ضروری ہیں۔ تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہتے ہوئے انھی اختیارات کو استعمال کرنا چاہیے جو آئین نے انہیں تفویض کئے ہیں۔نیا چیئرمین اس معاملے پر چیف جسٹس سے ضرور بات چیت کرے۔رضا ربانی نے نواز شریف کی پارٹی صدارت کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا۔انہوںنے کہا کہ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے خود تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا کہ سینیٹ میں اس معاملے پر جو قانونی سازی کے لئے کارروائی ہوئی تھی اس پر بھی سوالیہ نشان ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام اداروں کا اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا ملک کے مفاد میں ہے اگر ایسا نہ ہوا تو پھر ملکی اداروں میں تصادم ہو گا۔
مزید پڑھیں:کیوں نہ نہال ہاشمی کی سزا میں اضافہ کردیں،چیف جسٹس

شیئر: