Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نام اپنا ہی بھول بیٹھا ہوں

شاہد نعیم۔جدہ
میں ہوں انساں کہ سنگ صحرا ہوں
ہرگھڑی دھوپ میں ہی جلتا ہوں
 میں اندھیرا ہوں کہ اجالا ہوں
میں تغیر کے ساتھ زندہ ہوں
ہوں نئی نسل کے تصرف میں
اپنی تہذیب کا میں ورثہ ہوں
امن عالم نہ ہو کہیں غارت
بس اسی بات سے میں ڈرتا ہوں
زندگی ہے بہت ہی نازک شے
ڈرسے سہما ہوا میں رہتاہوں
زندگی بٹ گئی ہے حصوں میں
نام اپنا ہی بھول بیٹھا ہوں
دَور کتنا حسین ہے شاہد
میں مگر سادگی سے چلتا ہوں
 

شیئر: