ملالہ کی پاکستان واپسی کے ساتھ ہی ٹویٹر پر ملالہ کے حامیوں او رمخالفین نے اپنے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
محمد اویس طارق بڑے غصے میں نظر آتے ہیں۔ انکا کہناہے کہ ہم اسے کیوں پروٹوکول دے رہے ہیں؟ اس نے پاکستان کی کیا خدمت کی؟ یہی سب کچھ کرنے کی وجہ سے آج ہم دنیا کے بیشتر ملکوں سے بہت پیچھے ہیں۔ ہم ملک کیلئے قربانیاں دینے والوں کو پروٹوکول نہیں دیتے۔
آفتاب آفریدی لکھتے ہیں کہ ملالہ ایک بڑے کھیل کا حصہ ہیں ایسا کھیل جو سی آئی اے ، را اور این ڈی ایس تقریباً ہار چکی ہیں۔
سید علی رضا عابدی کا ٹویٹ ہے کہ میں ملالہ کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ وہ پاکستان کی دلیر بیٹی ہے۔
شہیرہ جلیل الباسط ٹویٹ کرتی ہیں کہ کیسی دلچسپ بات ہے کہ وہ لوگ جو ملالہ کو وطن واپس نہ آنے پر مطعون کیا کرتے تھے اب انکی واپسی پر لعن طعن کررہے ہیں۔ بھائی آخر چاہتے کیا ہو؟ بیشتر غیر ملکیوں نے خود مجھ سے کہا ہے کہ ملالہ کی تقاریر سن کر ہم نے اسلام سیکھا۔کامیلہ شمسی تحریر کرتی ہیں کہ میں سنتے سنتے تھک گئی ہوں کہ ملالہ کبھی پاکستان نہیں آئیگی ۔ میں انکی آمد کا خیر مقدم کرتی ہوں۔
زیان کا ٹویٹ ہے کہ اس سے نفرت کرنا بند کرو۔ وہ دنیا میں مشہور ہے اور لاکھوں لوگ اسکا احترام کرتے ہیں۔ ایسا بکواس سوال کرنا بند کردو کہ ”اس نے ملک کیلئے کیا کیا؟ جب اسے گولی مار کر زخمی کیا گیا تب وہ بچی تھی ۔آپ اس سے پوچھنے والے کون ہوتے ہیں کہ اس نے ملک کیلئے کیا کیا؟
رحمان انور کا ٹویٹ ہے کہ عزیز بھائیو! ملالہ آپ کی دشمن نہیں۔ آپ کے دشمن وہ بھیڑیئے ہیں جنہوں نے اسے گولی ماری تھی ہم اسکی واپسی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔