کیا ای بک مملکت میں کارآمد ہوگی؟
عبلہ مرشد ۔ الوطن
بعض پروگرام اور منصوبوں کو بہتر طریقے سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے متعلقہ افراد اور اداروں کی شراکت داری ضروری ہوتی ہے۔ اگر ایسا کیا گیا توپروگرام یا منصوبہ زیادہ بہتر انداز کے ساتھ متعلقہ افراد کی نمائندگی کریگا۔اس سے اصلاحی اقدام کے کافی حد تک کامیاب ہونے کے امکانات ہیں۔اسی طرح اگر کوئی اصلاحی پروگرام یا منصوبہ پیشہ ورانہ طریقے کے علاوہ متعلقہ افراد اور اداروں کی رائے شامل کئے بغیر تیار کیا گیا تو اسکی کامیابی کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں نیز وہ متعلقہ افراد یا اداروں کی ترجمانی اور ضرورت کو پورا نہیں کرسکے گا۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی ادارے کوئی بھی پروگرام تیار کرنے سے قبل اس سے متعلقہ افراد کی شراکت ضروری سمجھتے ہیں۔ تجربہ بتاتا ہے کہ کامیابی کے چند اصول اور ضوابط ہیں۔ ان پر عمل کئے بغیر کامیابی کا حصول ممکن نہیں۔ اگر ہم بہترنتائج کے علاوہ پروگرام کے اہداف حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی محنت اور مال ضائع کرنے کے بجائے متعلقہ افراد سے رجوع کرنا چاہئے۔
تعلیمی نظام کی اصلاح وقت کی ضرورت بھی ہے اور بدلنے والے معاشرے کا تقاضا بھی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارا تعلیمی نظام اور اس کے ساتھ نصابی کتابیں بہت ساری تبدیلیوں کی متقاضی ہیں۔ہم اپنے بچوں کے مستقبل کو صحیح طرح سے بنانے کیلئے نصابی کتابوں کے علاوہ تعلیمی نظام کا ازسر نو جائزہ لیں۔ اس کام کو انجام دینے کیلئے ضروری ہے کہ ہم معاشرے کی شراکت داری کو یقینی بنائیں۔ اطلاعات ہیں کہ کنگ عبدالعزیز سینٹر برائے مکالمہ نصابی کتابوں کو بہتر بنانے کیلئے ایک ماہ تک ورکشاپ منعقد کریگا۔ ورکشاپ میں تعلیمی ماہرین کے علاوہ اساتذہ ، طالب علم اور بعض سرکاری و نجی ادارے بھی شریک ہونگے۔ اگر یہ اقدام کیا گیا اور اس ورکشاپ کے نتائج کی روشنی میں نصابی کتابوں کی اصلاح کی گئی تو یہ بہت بڑا کارنامہ ہوگا۔تعلیمی نظام سے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم معاشرے کی شراکت داری کو یقینی بنائیں۔ نصابی کتابوں میں نہ صرف پڑھائے جانے والے مواد کا ازسر نو جائزہ لینا ضروری ہے بلکہ مواد کے ساتھ معاشرے میں ہونے والی تبدیلیوں کے ساتھ بدلتے عالمی حالات کو بھی مدنظر رکھنا چاہئے۔ کتاب کی فنی حیثیت بھی انتہائی اہم ہے۔ کتاب کا حجم اور اسکی شکل و صورت کے علاوہ کتابوں کے وزن کو بھی ملحوظ رکھنا چاہئے۔ روایتی کتابوں کی جگہ ای بک دنیا کے مختلف ممالک میں متبادل آپشن سمجھا جارہا ہے۔ کیا یہ ہمارے یہاں بھی کارآمد ہوگا۔ تعلیمی نظام میں محض کتابوں پر اکتفا نہیں کرنا چاہے بلکہ جدید نظام تعلیم کا تقاضا ہے کہ سمعی و بصری آلات کو بھی نظام تعلیم کا حصہ بنایا جائے۔
معاشرتی شراکت ہر پروگرام کی کامیابی کی کلید ہے۔ معاملہ محض نظام تعلیم اور نصاب کی تبدیلی تک محدود نہیں بلکہ ہم معاشرتی شراکت کو قاعدہ کلیہ بنائیں۔ ہمارے یہاں بہت سارے معاملات ایسے ہیں جن میں معاشرتی شراکت بہت ضروری ہے۔ ہم متعلقہ معاملے کے ماہرین سے ضرور رجوع کریں مگر اس کے ساتھ ان افراد کی رائے بھی لیں جن سے معاملہ براہ راست متعلق ہے۔ علمی اور عملی حوالوں سے اس شراکت کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ہم مختلف پالیسیاں صحیح طور پر نافذ کریں گے۔ ان پالیسیوں میں معاشرتی شراکت کا نتیجہ یہ ہوگا کہ لوگ اس پر زیادہ بہتر انداز میں عمل کرسکیں گے کیونکہ وہ محسوس کرینگے کہ فیصلے سے پہلے ان کی رائے لی گئی تو گویا فیصلہ انکا اپنا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭