اب اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہے ،چیف جسٹس
کوئٹہ .... سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ حکومت عدلیہ کو مطلوبہ تعاون اور وسائل فراہم نہیں کررہی۔مرضی کے فیصلے نہیں کرتے،آئین اور قانون کے مطابق چلتے ہیں۔ عدالتوں میں 40،40سال سے مقدمات زیر التواہیں۔فراہمی انصاف میں تاخیر کے لئے مجھ سمیت ہائیکورٹ اور دیگر عدالتوں کے جج ذمہ دار ہیں۔وقت آگیا کہ ہمیں اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہے۔ بدھ کو بلوچستان ہائی کورٹ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ججوںکی ذمہ داری ہے کہ وہ انصاف کی فراہمی کے لئے قانون کا استعمال کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے پاس قانون سازی کا اختیار نہیں۔ ہمارے پاس طاقت نہیں کہ انگریزوں کے دور کے قوانین بدل سکیں۔1908 میں جو قانون بنایا گیا اسے تبدیل کیا جائے۔اس قانون پر ہی عمل کرلیں تو انصاف کی جلد فراہمی ممکن ہوسکے گی۔کتنے کتنے سال لوگوں کو 30ےا40سال بھی مقدمہ بازی میں پھنسے ر ہتے ہیں۔ مظلوم اور جس کا حق مارا گیا اسکا کیا قصور ہے کہ وہ انصاف کے لئے عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹا تار ہے ۔ ہم کیوں مقدمات کو اتنی طولت دےتے ہیں جو لوگ اپنے حق کے لئے 40 سال انصاف کا انتظار کر تے ہیں وہ روز جیتے اور مرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے جو تعاون اور وسائل فراہم کئے جانے چا ہئیں وہ نہیں مل رہے۔ حکومت کا تعاون ناگزیر ہوچکا لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ ہم انصاف سے پہلو تہی کریں ۔ ا ب وقت آگیا کہ ہمیں اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہے۔