راشل برینڈن بورگ ، بھارت گوپال سوامی۔ الوطن
امریکہ نے پیچیدہ خارجہ پالیسی کے باعث مشرق وسطیٰ سے ہاتھ جھاڑے تو روس، ایران اور چین نے گزشتہ برسوں کے دوران مشرق وسطیٰ میں اپنا اثر و نفوذ بڑھا لیا۔ اس تناظر میں مشرق وسطیٰ میں ہندوستان کا کردار بہت زیادہ اہم ہوگیا۔ قدیم تعلقات میں تبدیلی، شراکتی معاہدوں اور نئے موثر فریقوں کے تناظر میں اب وہ مناسب وقت آگیا ہے جب ہندوستان کے حوالے سے مغربی نکتہ نظر کو اپنی نئی پالیسی ترتیب دینا ہوگی۔ نئے جغرافیائی سیاسی ماحول کا یہی تقاضا ہے۔
سعودی عرب کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات نے دفاعی اور سلامتی شعبوں میں نئی جہتیں پیدا کی ہیں۔ 28لاکھ ہندوستانی کارکنان کی موجودگی اور تجارت و توانائی کے شعبوں میں بڑھتے ہوئے تعلقات کی بدولت ہند، سعودی تعلقات نے نئی جہتیں اختیار کی ہیں۔ سعودی عرب ہندوستان کا چوتھا بڑا تجارتی شریک ہے۔ ہندوستان ،سعودی عرب سے سب سے زیادہ تیل درآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے۔ علاوہ ازیں سعودی حکومت نے ملک کا سب سے بڑا اعزاز ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کو پیش کرکے ہندوستانی قائد کےلئے غیر معمولی احترام کا ثبوت دیا ہے۔ سعودی عرب نے شاہ عبدالعزیز تمغہ نریندر مودی کو پیش کیا۔دونوں ملکوں کے قائدین ایک دوسرے کے یہاں آتے جاتے رہتے ہیں۔ شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ نے 2006 ءمیں ہند کا دورہ کرکے دونوں ملکوں کے قائدین کے دوروں کا راستہ کھولا تھا۔ ایسا لگتا ہے کہ آنے والے برسوں میں سعودی عرب کے ساتھ ہند کے تعلقات مزید پروان چڑھیں گے۔
خلیجی ممالک کی خودمختاری کے بعد برسہا برس تک ہندوستان خلیجی ممالک کے یہاں معمولی درجے کے کھلاڑی کے طور پر کام کرتا رہا۔ خلیجی ممالک کے ساتھ ہندوستان کے تعلقا ت جزیرہ نما عرب میں کام کرنے والے ہندوستانی کارکنان کے ترسیل زر کی بنیاد پر لین دین کی حد تک محدود رہے۔ حالیہ ایام میں خلیجی ممالک کے ساتھ ہند کے تعلقات کا دائرہ وسیع بھی ہوا ہے اور گہرا بھی۔ ہندوستان اور خلیجی ممالک کے درمیان مضبوط اقتصادی لین دین کی بدولت ہندوستان خلیجی ممالک کے قائدین کیلئے مختلف حوالوں سے اسٹراٹیجک ملک بن گیا ہے۔
ہندوستان نے مشرق وسطیٰ میں زبردست اقتصادی سرگرمیوں کے باعث اقتصادی طاقت کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے سلامتی تعلقات مضبوط کرنے شروع کردیئے۔ 2013ءمیں ہندوستانی رائے عامہ نے ایک جائزے کے دوران واضح کیا تھا کہ 94فیصد ہندوستانی محسوس کرتے ہیں کہ ان کے ملک کو بحر ہند میں موثر طاقت بننا ضروری ہے۔ 89فیصد کا خیال تھا کہ ہندوستان کو خلیجی ممالک کے قائدین کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط بنانا ہونگے۔کویت اور یمن سے ہندوستانی کارکنان کونکالنے کے عمل نے اس رجحان کو تقویت پہنچائی۔ چین، خلیجی علاقے میں اپنا اثر و نفوذ بڑھائے چلا جارہا ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے بھی ہندوستان نے جی سی سی ممالک کے ساتھ دفاعی اور سلامتی معاہدے کئے ہیں۔بحیرہ ہند ہمیشہ ہندوستان کا اسٹراٹیجک حصہ رہا ہے۔ توقع یہ ہے کہ ہندوستان طاقت کے توازن کی خاطر درپیش عظیم چیلنجوں سے نمٹنے اور چین کی سیاسی و جغرافیائی و حربی طاقت کا سامنا کرنے کیلئے مختلف اقدامات کریگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭