Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی مالیاتی فنڈ کی رپورٹ، نتائج اور معانی

اتوار 22اپریل 2018کو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے سعودی قیادت قومی معیشت کا معیار بہتر بنانے کو اپنی اولیں ترجیحات میں شامل کئے ہوئے ہے۔ سعودی قیادت نے ولی عہد کے جاری کردہ سعودی وژن 2030کے مطابق مخصوص طریقہ کار اپنایا ہے۔ قومی اقتصاد کے فروغ کےلئے کئی حکمت عملی ترتیب دی ہیں۔ پٹرول پر انحصار ختم کرنے ، آمدنی کے ذرائع میں تنوع پیدا کرنے کےلئے کفایت شعاری کا راستہ اختیار کیا ہے۔ سعودی قیادت نے مختلف منصوبے چلانے کیلئے ایک ادارہ قائم کیا جس کی بدولت قومی بجٹ میں سے 100ارب ریال بچالئے گئے۔اقتصادی حالات ، بجٹ پر مسلسل نظرثانی اور ہر 4 ماہ میں سرکاری خزانے کی کارکردگی کا تناسب واضح کرنے کی بدولت بہتر ہوئی۔ معیار معیشت اچھا ہوگیا۔ نقدی کا معاملہ کنٹرول میں آگیا۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایک سے زیادہ ٹی وی اور اخبارات کو دیئے گئے انٹرویو میں واضح کیا کہ سعودی قیادت مستقل مزاجی کے ساتھ اس جہت میں آگے بڑھ رہی ہے۔ سعودی معیشت کا حال خطے کو درپیش تمام تر بحرانی حالات کے باوجود اس دعوے کی سچائی کی گواہی دے رہا ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ نے اکنامک فورم کے دوران پیش کردہ اپنی تازہ ترین رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ سعودی عرب قومی قرضے کے حوالے سے پوری دنیا میں 10اچھے ملکوں میں چوتھے نمبر پر ہے۔ اس سے موجودہ وقت میں سعودی عرب کی اہمیت اجاگر ہورہی ہے۔سعودی عرب اکثر شعبوں میں دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کی نظروں کا محور بن چکا ہے۔
سعودی عرب کی خوشحالی ہماری قیادت کی انتھک جدوجہد کا حتمی ثبوت ہے۔ قیادت ملک کا معاشی معیار بہتر بنانے کیلئے دن رات ایک کئے ہوئے ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: