آکسفورڈ..... آکسفورڈ یونیورسٹی کے شعبہ ارتقائی سائنس سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کی ٹیم نے تحقیق و تجربے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ آج جو شکر قند دنیا بھر میں تقریباً ہر جگہ نظر آتی ہے اسے جگہ جگہ پہنچانے اور پھیلانے میں انسان کا کوئی عمل دخل نہیں۔ یہ سب کچھ قدرتی عوامل کی وجہ سے ممکن ہوا ہے اور ان عوامل میں ہوائیں ، پرندے ، پانی اور دوسرے قدرتی وسائل کو شامل کیا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے جو شکر قند کے دنیا بھر میں پھیلنے کیلئے انسانی اسباب کو کلیہ کے طورپر تسلیم کرتی تھی اور یہ سمجھا جاتا تھا کہ انسان ہی اس کے پھیلانے کا ذمہ دار ہے۔ شعبہ ارتقائی سائنس کے سربراہ پروفیسر رابرٹ اسکرٹلینڈ کا کہنا ہے کہ انہوں نے تحقیق کے دوران یہ پتہ چلایا کہ شکر قند کرہ ارض پر انسان کے وجود کے پہلے سے ہی موجود تھی اور اگر اس میں کچھ کمی کی جائے تو بھی یقینی طور پر یہ شکر قند اب سے 8 لاکھ سال قبل دنیا کے کئی علاقوںمیں پھیل چکی تھی۔