پی آر سی کے زیر اہتمام علامہ اقبال کی یاد میں تقریب
تحریک پاکستان اور مسلمانوں کی قیادت کیلئے قائداعظم کو قائل کرنا ان کا اہم کارنامہ تھا، ڈاکٹر علی الغامدی
جدہ (پ ر )مجلس محصورین پاکستان (پی آر سی)کے تحت علامہ اقبال کے وفات کی80ویں یاد عقیدت و احترام سے منائی گئی ۔اس موقع پرمقامی ہوٹل میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس کی صدارت معروف سابق سعودی سفارتکار اور دانشور ڈاکٹرعلی الغامدی نے کی جبکہ پاکستان رائٹر فورم کے صدر انجینیئر سید نیاز احمد مہمان خصوصی تھے۔
ڈاکٹر الغامدی نے اپنے صدارتی خطبہ میں پی آرسی کو تقریب کے انعقاد پرمبارکباد دی ۔ انھوں نے کہاکہ ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال کی شخصیت ان کے فلسفہ ، شاعری اور سیاسی بصیرت کو کسی ایک نشست میں بیان کرنا ممکن نہیں ۔تحریک پاکستان اور مسلمانوں کی قیادت کیلئے قائداعظم کو قائل کرنا ان کا اہم کارنامہ تھا۔اگرچہ انھوں نے تشکیل پاکستان کو دیکھانہیں لیکن وہ اس یقین کے ساتھ دنیا سے گئے کہ قائداعظم کی ولولہ انگیز قیادت میں پاکستان قائم ہوجائیگا۔
مہمان خصوصی انجینیئر سید نیاز احمد نے کہا کہ اگرچہ ہم نے علامہ اقبال کو اپنا قومی شاعر تو بنادیا لیکن ان کے پیغام کو عام کرنے کا کوئی اہتمام نہیں کیاجس کی وجہ سے نئی نسل کو پاکستان کی غرض وغایت کا ادراک نہیں ۔
ڈپٹی کنونیر حامد الاسلام خان نے پی آر سی کے مشن محصورین کی واپسی اور الحاق کشمیر کے بغیر پاکستان نا مکمل ہے کا اعادہ کیا۔انھوں نے فکر اقبال پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
کشمیر کمیٹی جدہ کے رہنما راجہ محمد زرین خان نے کہا کہ پاکستان کی طرح کشمیری بھی علامہ اقبال کو اپنا قومی شاعر مانتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اقبال کے مشن پر عمل کیا جائے۔
معروف دانشور اور ادیب محمد اشفاق بدایونی علامہ اقبال کی شاعری اور عشقِ حقیقی پرخیالات کااظہار کیا جو خودی کے ذریعہ اللہ تک پہنچاتا ہے۔
معروف سماجی رہنما شمس الدین الطاف نے کہا کہ علامہ اقبال کی فکر کو نئی نسل تک پہنچانے کیلئے تعلیمی نصاب میںخصوصی توجہ دی جائے۔
میڈیا گروپس کے رضوان چودھری ، محمد امانت اللہ ،میمن ویلفیئر سوسائٹی کے جنرل سیکریٹری طیب موسانی اور سماجی کارکن آغا محمد اکرم نے بھی خطاب کیا اور علامہ اقبال کی سوانح حیات اور شاعری پر روشنی ڈالی۔
کنوینر سید احسان الحق نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہاکہ پاکستان میں سیاست دانوں کا یوم منایا جاتا ہے لیکن مفکرِ پاکستان کایوم نہیں منایا جاتا اور نہ اب تعطیل ہوتی ہے جو نہایت ہی قابل مذمت ہے۔انھوں نے مندرجہ ذیل قرداد پیش کی جسے حاضرین نے منظور کیا۔
٭ حکومت علامہ اقبال ریسرچ یونیورسٹی قائم کرے جہاں طلبہ کو اقبال کی شاعری اور فلسفہ سے روشناس کرایا جائے۔
٭ کشمیر میں رائے شماری کیلئے عالمی اداروں پر دباؤ ڈالا جائے اور کشمیر سے ہندستانی قابض فوجوں کا نکالا جائے۔
٭ محصورین کو فوری پاکستانی پاسپورٹ دیا جائے۔ان کی پاکستان میں آبادی کاری کی جائے۔تمام سیاسی جماعتیں اپنے منشور میں مسائل محصورین اور کشمیر کا ز کو شامل کریں۔
قبل ازیں تقریب کا آغاز قاری عبدالمجید کی تلاوت قران پاک سے ہوا۔ نعت ِ رسول مقبول شاعر زمرد خان سیفی نے پیش کی۔ نظامت کے فرائض معروف صحافی سید مسرت خلیل نے ادا کئے۔