پیر 30اپریل 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونےوالے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ
جو شخص بھی سعودی اور امریکی وزرائے خارجہ کی مشترکہ پریس کانفرنس میں دیئے گئے بیانات پر غوروخوض کریگا اُسے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں نظرآئیگی کہ امریکہ اور سعودی عرب کے مفادات میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے اور تمام متعلقہ امور پر دونوں ملکوں کے نقطہ نظر اور فیصلوںمیں یکسانیت نمایاں ہے۔
فریقین کے درمیان اس درجے کی ہم آہنگی ظاہر کرتی ہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا ایک ماہ قبل دورہ امریکہ دونوں ملکوں کے تعلقات کو آگے لیجانے اور ہر سطح پر مفادات میں یکسانیت لانے میں کامیاب رہا۔ دونوں ملک سیاسی ، اقتصادی، تعلیمی اور امن و امان کے شعبوں میں ایک دوسرے کے قریب آچکے ہیں۔
سعودی عرب اسلامی دنیا ، عالم عرب کے مرکز اور خطے کی سب سے بڑی اقتصادی و سیاسی طاقت ہے۔ امریکہ عالمی بڑی طاقت ہے۔ اسکے مفادات پوری دنیا سے جڑے ہوئے ہیں۔ اگر یہ دونوں طاقتیں واضح اور مشترکہ ربط و ضبط پر متفق ہوجائیں تو اسکا واضح مطلب یہ ہوگا کہ سعودی عرب کی خارجہ پالیسی عالمی سیاست کی تشکیل میں حصہ لے رہی ہے۔ اسکا مطلب یہ بھی ہے کہ سعودی عر ب صرف مشرق وسطیٰ کے فیصلوں کا کلیدی کھلاڑی نہیں رہا بلکہ عالمی سیاست میں بھی اسکا عمل دخل بن گیا ہے۔
جو چیز خطے سے تعلق رکھتی ہے سعودی عرب سے بھی اسکا براہ راست تعلق بنتا ہے اسی لئے سعودی عرب خطے میں امن اور مفادا ت کے تحفظ کیلئے پوری قوت کے ساتھ ایسی ہر کوشش کی ڈٹ کر مخالفت کررہا ہے جس سے یہاں کا امن و استحکام متاثر ہوتا ہو۔
٭٭٭٭٭٭٭