عالمی یوم آزادی صحافت دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی منایا گیا۔ اس موقع پر مختلف شہروں میں صحافیوں کے اجلاسوں میں اس دن کی اہمیت اجاگر کی گئی۔
محمد احمد خان نے اپنی ٹویٹ میں کہا : اس دن اس امر کا عہد کیا جانا چاہئے کہ صحافی وہی لکھے گا جو دیکھے گا۔ کسی قسم کی مصلحت سے کام نہیں لیگا۔
رچرڈ بلیو مینتھل تحریر کرتے ہیں: جب ہمارے دور کی تاریخ تحریر کی جائیگی تو آزاد پریس ایک ہیرو کے طور پر شامل ہوگا۔ ایسے صحافیوں کو سیلوٹ کرتے ہیں جنہو ںنے معاشرے کو مضبوط و مستحکم بنانے کیلئے بے خوف ہوکر سچ کا ساتھ دیا۔
ریان نائٹ کا ٹویٹ ہے: ڈونلڈ ٹرمپ اسی لئے آزاد پریس پر حملہ کرتے ہیں کیونکہ آزادپریس انکی صدارت کیلئے خطرہ ہے۔
کلوان شروف ٹویٹ کرتے ہیں :ہمیں پریس اور اظہار رائے کی آزادی کو سربلند رکھنا ہے کیونکہ جھوٹ اور غلط اطلاعات کا سچ سے کوئی تعلق ہی نہیں ہوتا۔ صدر باراک اوباما نے اپنے دور اقتدار کے پہلے سال 11پریس کانفرنسیں کیں جبکہ ٹرمپ نے صرف ایک پریس کانفرنس کی۔
رون ویڈن کا ٹویٹ ہے : ایک صحافی کا بیٹا ہونے کے ناتے میں جانتا ہوں کہ آزاد صحافت کوئی تعیش نہیں تاہم آزاد معاشرے کیلئے انتہائی ضروری ہے ۔ میرے والد ہمیشہ مجھے کہا کرتے تھے کہ صحیح کام کرنے سے پہلے روزانہ سوچنا چاہئے کہ آیا میں جو کام کررہا ہوں وہ مناسب ہے ۔
شگفتہ تسنیم لکھتی ہیں: آزاد پریس ہماری آزادی کیلئے اہم ہے۔
مثال حسین ملک لکھتی ہیں: دنیا بھر کے صحافیوں کے دن کی حمایت کی جانی چاہئے۔
ساجدہ تحریر کرتی ہیں :جمہوریت کے تحفظ کیلئے ہمیں حقائق کی ضرورت ہے۔ جھوٹ کی نہیں اسی لئے جھوٹے میڈیا کو زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں۔ بعض لوگ آزاد پریس کو برداشت ہی نہیں کرسکتے۔
عبدالرحیم ٹویٹ کرتے ہیں: کیا آپ کو غزہ کے ان فلسطینی صحافیو ںکا علم ہے جنہیں اسرائیلی فوجیوں نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا کیونکہ وہ سچ شائع کررہے تھے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭