وزیرستان میں مارشل آرٹ کے دیوانے
وزیرستان: گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ سے اپنا لوہا منوانے والے مارشل آرٹ کے پاکستانی کھلاڑی عرفان محسود مارشل آرٹس سکھانے کے لیے آئی ڈی پی کے کیمپ میں لڑکوں کو مارشل آرٹس کی تربیت دے رہے ہیں۔ان کیمپوں میں جہاں نئی نسل کیلئے نصابی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں وہاں غیر نصابی سرگرمیوں کا بھی فقدان دیکھنے میں آیا ہے۔عرفان محسود نے اپنی مدد آپ کے تحت یہاں پر مارشل آرٹ کا تربیتی ادارہ کھول رکھا ہے جہاں وہ لڑکوں کو مارشل آرٹ کی ٹریننگ دے رہے ہیں۔ عرفان محسود کاکہنا ہے کہ 4سال سے 20سال کی عمر تک انسان اس کھیل میں بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔ یہاں پروسائل کی کمی اور سماجی دشواریوں کے باوجود عرفان کو امید ہے کہ ان کے ادارے سے بچے اچھی تربیت حاصل کر سکیں گے۔عرفان محسود نے بتایا کہ وزیرستان کے گزشتہ حالات کے باعث ہمارا ٹیلنٹ بہت ضائع ہوا ہے خواہ تعلیم کے لحاظ سے ہو یا اسپورٹس کے لحاظ سے ہم بہت پیچھے ہیں لیکن پیچھے رہیں گے نہیں۔ لڑکیوں کو بھی ٹریننگ دینے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہاں پر ابھی لڑکوں کے لئے ہی بہت سے مسائل ہیں تو لڑکیوں کے لئے تواور بھی زیادہ مشکلات ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ابھی میں آئی ڈی پی کے کیمپ میں بچوں کو مارشل آرٹس کی تربیت دے رہا ہوں، وسائل بہت کم ہیں لیکن اس کے باوجود جلد ہی وزیرستان میں مستقل طور پرمارشل آرٹ کی اکیڈمی کھولنے کا ارادہ ہے ۔