جدہ: 2 مقامی بینکوں پر ڈاکہ ڈالنے والے گروہ کے سرغنہ کا سرقلم، 3 کو قید
جدہ.... سعودی حکام نے عروس ا لبحر الحمر جدہ کے دو بینکوں میں ڈاکہ ڈالنے والے گروہ کے سعودی سرغنہ کا سر قلم کردیا جبکہ ایک مقیم غیر ملکی اور دو سعودیوں کو 25 برس کی سزائے قید پر عملدرآمد شروع کردیا۔ تفصیلات کے مطابق سعودی وزارت داخلہ نے 1423ھ سے عدالتوں میں زیر سماعت ڈاکے کے مشہور ترین مقدمے کا باب ہمیشہ کیلئے بند کردیا۔ گروہ کے سرغنہ کو نشان عبرت بنانے کیلئے اسکا سر قلم کردیا گیا۔ 1423ھ میں سعودی فرانسی بینک پر جدہ کے بوادی محلے میں ڈاکہ ڈالا گیا تھا۔ مدینہ روڈ پر الراجحی بینک بھی اسی قسم کے واقعہ سے دوچار ہوا تھا۔ اس وقت ایک عرب شہری اور3سعودیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ یہ سعودی عدالتوں میں طویل ترین مدت تک زیر سماعت رہنے والے مقدمات میں سے ایک ہے۔ 16برس سے زیادہ عرصے سے مقدمہ چل رہا تھا۔ 4 رکنی گروہ نے چوری اور ڈاکے کی وارداتوں کیلئے ایک گروہ بنا رکھا تھا۔ ان چاروں نے جدہ الستین اسٹریٹ (کنگ فہد روڈ) پر واقع الراجحی بینک میں ڈاکہ ڈالا تھا۔ ان میں سے ایک نے بینک میں موجود لوگوں کو دھمکانے کیلئے ہوائی فائر بھی کیاتھا جبکہ دیگر دو بینک کے مینجر کو دفتر سے کھینچ کر کیشیئر ز کے پاس لے گئے تھے اور ان سے 85 ہزار ریال اور 4 ہزار ڈالر حاصل کرکے فرار ہوگئے تھے۔ ان پر ڈاکہ ڈالنے کے علاوہ بلااجازت اسلحہ رکھنے ، ممنوعہ خلوت اور دھوکہ دہی کے الزامات تھے۔ وزارت داخلہ نے بتایا کہ سرغنہ جمیل عسیری کے ساتھ پوچھ گچھ کے بعد فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ عدالت نے الزام ثابت ہوجانے پر اسے نشان عبرت بنانے کیلئے موت کی سزا سنا دی تھی۔ اس گروہ کے افراد نے البوادی محلے میں کنگ فہد روڈ پر واقع سعودی فرانسی بینک کی شاخ پر بھی ڈاکہ ڈالا تھا۔ فائرنگ کرکے وہاں سے 190 ہزار ریال لے کر فرار ہوگئے تھے۔ پولیس انہیں تلاش کرکے گرفتار کرنے میںکامیاب ہوگئی تھی۔ ملزم اول ماسٹر مائنڈ تھا۔ وہ پہلے بھی ڈاکے کی پانچ وارداتیں کرچکا تھا۔ ابتدائی عدالت نے چاروں کے قتل کا فیصلہ سنایا تھا تاہم اپیل کورٹ نے باقی تین کی سزائے قتل کو سزائے قید میں تبدیل کردیا۔