پی سی بی کے میڈیکل پینل پر سوالیہ نشان
لندن: پاکستانی کرکٹرز کے فٹنس مسائل کے حل نہ ہونے اور اکثر کھلاڑیوں کی جانب سے بیرون ملک علاج کرانے کے رحجان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیکل پینل کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا۔رومان رئیس اور عماد وسیم کا پی سی بی کے ڈاکٹروں سے کوئی رابطہ نہیں وہ ذاتی طور پر علاج کرارہے ہیں جبکہ دیگر کئی کھلاڑی بھی فٹنس کے حصول کے لئے بیرون ملک جانے پر مجبور ہیں۔ بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ اپنے میڈیکل پینل کی موجودگی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے اکثر کھلاڑیوں کا اپنے طور پر بیرون ملک علاج کرانا فیشن بن گیا ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کئی کھلاڑی حالیہ مہینوں میں ان فٹ ہونے کے بعد لندن گئے جہاں انہوں نے برطانیہ میں مقیم پاکستانی ڈاکٹر ظفر سے اپنا علاج کرایا۔ڈاکٹر ظفر برطانوی فٹبال کلب کرسٹل پیلس سے وابستہ ہیں۔ ڈاکٹر ظفر نے سب سے پہلے عمر امین کی گروئن انجری کا علاج کیا تھا پھر محمد حفیظ نے ان سے اپنا علاج کرایا جس کے بعد وہ پاکستانی کرکٹرز میں مقبول ہوگئے۔ٹیسٹ اوپنر شان مسعود بھی ڈاکٹر ظفر سے اپنے گھٹنے کا علاج کرواکر واپس آئے ہیں۔ڈاکٹر ظفر اسپورٹس میڈیسن کے ماہر ہیں۔گزشتہ سال سری لنکا کی ٹیسٹ سیریز کے بعد اظہر علی بھی ڈاکٹر ظفر کے پاس زیر علاج رہے۔کہ آل راؤنڈر عماد وسیم اور فاسٹ بولر رومان رئیس کی انجری طویل ہوگئی ہے جس کے بعد پاکستانی ٹیم انتظامیہ نے اسکاٹ لینڈ کے خلاف سیریز کیلئے رضا حسن اور عمید آصف پر توجہ مرکوز کر لی ہے۔ ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا جائے گا البتہ تجربہ کار آل راؤنڈر شعیب ملک اور محمد حفیظ کو بھی ٹیم میں رکھا جائے گا ۔ اسی فہرست میں سے پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے ٹیموں کا انتخاب کیا جائے گا۔ بورڈ عہدیداروں کے مطابق زمبابوے میں سہ فریقی ٹورنامنٹ کے بعد پاکستانی ٹیم زمبابوے کے خلاف 5 ون ڈے انٹر نیشنل میچ بھی کھیلے گی اس وقت تک اگر لیگ اسپنر یاسر شاہ فٹ ہوگئے تو انہیں بھی ون ڈے سیریز میں کھلایا جاسکتا ہے۔