شریف قندیل ۔ المدینہ
میں اپنے قارئین سے اس بات کی اجازت چاہوں گا کہ وہ مجھے گورنر مدینہ منورہ شہزادہ فیصل بن سلمان کے اُس خوبصورت اور فرحت بخش بیان پر اظہار مسرت کا موقع دیں جس میں انہوں نے دنیا بھر کے مسلمانوںکو یہ نوید سنائی کہ نئی نسل کو سیرت طیبہ روایات پر مشتمل کتابوں سے نکال کر بصری مناظر میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
دراصل ہوا یہ کہ میں گزشتہ برس انہی دنوں میں مدینہ منورہ پہنچا ہوا تھا ۔ شہر رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود تھا۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اور صاحبین رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی خدمت میں صلوٰة سلام کے بعد جبل الرماة اور جبل النار کے چکر لگا رہا تھا ۔جبل عہد بھی گیا تھاجو ہم سے پیار کرتا ہے او رجس سے ہم پیار کرتے ہیں۔
حق او رسچ یہ ہے کہ گزشتہ برس مدینہ منورہ کا میرا دورہ ہر لحاظ سے مختلف تھا۔ میں نے پچھلے سال مسجد نبوی شریف کی زیارت ، روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر حاضری، مسجد قبلتین اورجنت البقیع کی زیارت پر ہی اکتفا نہیں کیا تھا بلکہ میں نے مدینہ منورہ کے ایک ایک کونے کا چکر لگایاتھا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ میں سیرت طیبہ کے گلستان میں چہل قدمی کررہا ہوں۔ ایک باغ سے دوسرے باغ، ایک کنویں سے دوسرے کنویں ، ایک قلعہ سے دوسرے قلعے اور ایک پہاڑ سے دوسرے پہاڑ کے چکر لگا رہا تھا۔ اس دوران میرے کانوں میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم او رفقہائے امت کے کلمات صدائے باز گشت کی صورت میں بج رہے تھے۔
مجھے سیدنا ابو دجانہؓ یاد آئے جنہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار مبارک پکڑ کر کہا تھا ”میں وہی ہوںجس نے اپنے دوست سے وعدہ کیا ہے۔ میں اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار سے دشمنوں کے سر قلم کروںگا“۔
مجھے دورہ مدینہ کے موقع پر مبارک غزوات یاد آئے۔ جرا¿ت مندانہ معرکوں کی تاریخ میری نظرو ں میں گھوم گئی۔ مضبوط قلعوں ، انتہائی اہمیت کی حامل خندقوں اور تاریخی مساجد کی تاریخ یاد آگئی۔ ایک طرف مسجد قبلتین دیکھی جہاں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک کھجور کے درخت کے سائے میں کھڑے ہوئے تھے اور جب سایہ رخصت ہوا تھا توسیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی چادر سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سایہ فراہم کیا تھا۔ یہاں خاتم نبوت و الا کنواں بھی ہے۔ یہاں ابو بکر الصدیق اسٹریٹ پر الازہری محلے میں ایک باغیچے کے اندر تاریخی” بیئر عثمان“ بھی ہے۔
آپ سیرت طیبہ کے عطربیز گلستانوں میں گھومنا پھرنا چاہیں گے۔ یہ وہ خواب ہے جسے شہزادہ فیصل بن سلمان حقیقت کا روپ دینے جارہے ہیں۔ وہ سیرت طیبہ کی خوبصورت ترین روایتوں کو حسین ترین بصری مناظر میں تبدیل کرنے جارہے ہیں۔ یہاں مسجد الجمعہ باغوں کے درمیان ایستادہ نظرآئیگی۔ جہاں حضراتِ مصعب بن عمیر ، سعد بن زرارہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما نماز ادا کیا کرتے تھے۔ یہاں مدینہ منورہ کے جنوب مشرق میں دیار بنی النضیر کے عقب میں کعب بن الاشرف کا قلعہ ہے۔ کعب اسلام کے بدترین اور سخت ترین یہودی دشمنوں میں سے ایک تھا۔ یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت پہنچا کر خوشی محسوس کرتا تھا۔ یہاں جبل النار ہے ۔ یہ السواریقہ روڈ کی جانب مدینہ منورہ کے مشرق میں واقع ہے۔ اب یہ زچہ بچہ اسپتال کے قریب نظرآتا ہے۔یہاں حضرت ماریہ قبطیہ (ام ابراہیم) کی سبیل ہے۔ یہاں العقیق نامی مبارک وادی ہے۔ یہاں الغمامہ ، العجابہ، الشجرہ، السبق ، ابی بکر ، ابی زر، علی بن ابی طالب اور السقیا مساجد بھی ہیں۔یہاں باب المصری، باب سویقہ، باب البرابیخ، باب البقیع، باب الحمام اور باب الشامی بھی ہیں۔ یہ سب کچھ روایت کے دائرے سے نکل کر بصار ت کے دائرے میں آئینگے تو کتنا اچھا لگے گا۔
میں گورنر مدینہ منورہ سے ملنے کیلئے ابھی اپنے الفاظ ناپ تول رہا تھا کہ اچانک انہوں نے انتہائی پیار سے میرا ہاتھ پکڑا ۔ انہوں نے خیریت دریافت کی۔ انکا یہ اندازِ محبت دیکھ کر حاضرین حیرت زدہ رہ گئے۔ خوشی کے مارے میری آنکھوں سے آنسو نکلنے لگے۔ میں نے اس موقع پر گورنر مدینہ منورہ کے حضور اپنی انمول آرزو یہ کہہ کر پیش کی کہ کاش سیرت طیبہ روایت کے دائرے سے نکل کر بصری مناظر کی شکل اختیار کرلے۔ یہ میری ہی نہیں دنیا بھر کے کروڑوں انسانوں کی آرزو ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭