پاک ہند ٹیسٹ کرکٹ پر10برس سے زیادہ چھائی گرد
لاہور: پاکستان اورہندوستان 2پڑوسی ملک ضرور ہیں لیکن کرکٹ کے میدان میں ایک دوسرے کے سخت حریف سمجھے جاتے ہیں۔ دونوں ٹیموں کے مابین میچ میں نہ صرف اندرون ملک تماشائی دلچسپی لیتے ہیں بلکہ بیرون ملک مقیم کرکٹ کے متوالے بھی ان مقابلو ں سے خوب لطف اٹھاتے ہیں لیکن افسوس کہ ان معرکہ آراءمیچوں کو دیکھے ایک زمانہ گزر گیا، کرکٹ کے کھیل کو کلین گیم سمجھا جاتا ہے لیکن دونوں پڑوسی ملکوں کے کشیدہ سیاسی حالات نے کرکٹ کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور سیاسی کھیل اس کھیل پر نہ صرف پوری طرح بلکہ بری طرح حاوی ہے ۔پاکستان اور ہند کے درمیان آخری ٹیسٹ سیریز2007 ءمیں کھیلی گئی تھی جب شعیب ملک کی قیادت میں پاکستانی شاہینوں کو دہلی میں منعقدہ پہلے ٹیسٹ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا بعدازاں کولکتہ اور بنگلور میں دونوں ٹیموں نے رنز کے ڈھیر لگائے اور میچز برابر رہے۔ممبئی میں ہوئے دہشت گردی کے واقعہ میں پاکستان کو ملوث کرنے میں تو ہند کی سیاست ناکام ہو گئی اور اس ناکامی کا سارا غصہ کرکٹ پرنکل گیاجو آپسی کرکٹ کے تعلقات میں دیوار بن گیا۔ہندوستانی کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی نے ہمیشہ یہی عذر پیش کیاکہ ہند حکومت کھیل کی اجازت نہیں دیتی۔تب سے اب تک روایتی حریف ٹیمیں ورلڈکپ ، آئی سی سی یا ایشیائی سطح کے ٹورنامنٹس میں ہی مدمقابل ہوئی ہیں اس کے علاوہ آپسی میچ دیکھنے کیلئے دنیا بھر کے شائقین ترستے ہی رہے ہیں۔ٹیسٹ کرکٹ میں دیگر ٹیموں کی میزبانی تو پی سی بی نے یواے ای میں کی ہے ۔انگلینڈ اور سری لنکا میں بھی ہوم سیریز کھیلی ہے لیکن ہند کی ٹیم پاکستان تو درکنار ہوم گراونڈز یا کسی نیوٹرل وینیو پر بھی کھیلنے کو تیار نہیں۔یہاں تک کہ بگ تھری کی حمایت کے بدلے میں 6مکمل باہمی سیریز کا وعدہ کیا گیالیکن ایک میچ بھی ممکن نہیں ہوسکا۔پاک ہند کرکٹ مقابلے انگلینڈ آسٹریلیا کے مابین ایشزسے بھی بڑے خیال کئے جاتے ہیں، دونوں ملکوں کے عوام تو ایک طرف دنیا بھر کے کرکٹ شائقین کی نگاہیں ان میچز پر مرکوز ہوتی ہیں، یہ مقابلے خطے میں کھیل کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں لیکن ہند کی سیاسی ہٹ دھرمی کھیلوں میں درآنے کے رجحان نے سب کو ان بھرپور میچوں سے محروم کر رکھا ہے۔