واشنگٹن پوسٹ کی اطلاع کے مطابق امریکی حکومت نے چند روز قبل متحدہ عرب امارات کی جانب سے یمن کیلئے قائم عرب اتحاد کی مدد کی درخواست مسترد کردی تھی۔ اس کے باوجود یمن اور عرب اتحاد کی افواج نے مشترکہ عسکری آپریشن کرکے الحدیدہ ایئرپورٹ اور الحدیدہ کے مضافات کو آزاد کرالیا۔ 21ہزار جنگجو اس آپریشن میں شریک ہیں۔ الحدیدہ شہر اور بندرگاہ جانے والی سڑکوں پر بچھائی گئی ہزاروں بارودی سرنگیں صاف کردی گئیں۔
خوش قسمتی کی بات ہے کہ امریکہ نے اتحادی افواج کی درخواست مسترد کردی۔ امارات نے خواہش ظاہر کی تھی کہ امریکہ فضائی سراغرسانی ،مطلوبہ معلومات، بارودی سرنگوں کی صفائی کے سلسلے میں عرب اتحاد کی مدد کرے۔ اگر امریکہ امارات کی درخواست قبول کرلیتا تو ایسی صورت میں الحدیدہ میں حاصل ہونے والی فتوحات کا سہرا امریکہ کے سر چلا جاتا اور کئی لوگ اسے صدر ٹرمپ کےخلاف سیاسی گیند کے طور پر استعمال کرنے لگتے۔
مشاہدے میں یہ بات آرہی ہے کہ عرب اتحاد کے لڑاکا طیارے حوثیوں کے ٹھکانوں پر زبردست بمباری کررہے ہیں تاہم ابھی تک انہوں نے بندرگاہ کو معرکوں کی زد سے محفوظ رکھا ہے اس یقین کے باوجود کہ بندرگاہ میں حوثی جنگجو موجود ہیں۔ عرب اتحادی الحدیدہ میں جہاز رانی کو برقراررکھے ہوئے ہیں۔ شہر کے دوسری جانب جنگ جاری ہے۔ 2جہازوں نے امدادی سامان بندرگاہ پر اتارا۔ 3جہاز بندرگاپر لنگر انداز ہوچکے ہیں۔ عرب اتحادیوں نے شہر سے محفوظ طریقے سے نکلنے کیلئے جنگجوﺅں کو راہداریاں بھی فراہم کردی ہیں۔ عرب اتحادی الحدیدہ شہر اور بندرگاہ کو مکمل طور پر آزاد کرانے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں۔
الحدیدہ میں حوثیوں کی شکست یقینی ہے تاہم عرب اتحاد کے قائدین اسی کے ساتھ ساتھ عالمی رائے عامہ کا معرکہ بھی سر کرنا چاہتے ہیں۔ اسے ہارنا نہیں چاہتے۔ انہیں پتہ ہے کہ حوثی باغی عرب اتحادکے اہداف کو مشکوک بنانے کیلئے تشہیری مہم چلائے ہوئے ہیں۔
عرب اتحاد نے عالمی تنظیموں اور ایران کے حامی ممالک کو اپنے خلاف کسی بھی طرح کا جوازدینے سے بچنے کیلئے یمن کیلئے اقوام متحدہ کے ایلچی کو الحدیدہ کے سیاسی حل کا موقع فراہم کیا ہے۔ ایلچی صنعاءپہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے الحدیدہ اور بندرگاہ سے حوثی جنگجوﺅں کے انخلاءکی تجویز رکھی ہے، ساتھ ہی انہیں سلامتی کے ساتھ نکلنے کا موقع فراہم کرنے اور بندرگاہ کے راستے امدادی سامان کی فراہمی کی ضمانتیں بھی دی ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ حوثی باغی بیشتر دہشتگرد تنظیموں القاعدہ اورداعش کی طرح اپنے جنگجو زیادہ سے زیادہ گنوانے کو ترجیح دیں گے۔ وہ بچوں اور عورتوں کو ڈھال کے طورپر انتہا درجے استعمال کرتے رہیں گے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ عرب اتحاد نے عالمی ایلچی کو جو موقع دیا ہے وہ درست ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ حوثی اس سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے۔