میرٹھ میں مسلمان خوفزدہ، گھرفروخت کرنے پر مجبور
نئی دہلی۔۔۔۔۔ میرٹھ کے لساڑی گاؤں کے 20مسلم خاندان نے اپنے گھر کے باہر بینر لگا دیا جس پرتحریر ہے ’’یہ مکان بکاؤہے ، میں مسلمان ہوں۔ میں اپنا مکان فروخت کر رہا ہوں۔ یہاں چھوٹے چھوٹے تنازعات کو بھی فرقہ وارانہ رنگ دے دیا جاتا ہے۔‘‘یہ پوسٹر گزشتہ روز دیواروں پر چسپاں نظر آیا جس کے بعد ان مسلم خاندانوں کی حمایت میں دیگر مسلمانوں نے بھی یہاں سے ہجرت کرنے کی بات کہی ہے۔ اس طرح اجتماعی ہجرت کی بات سامنے آنے کے بعد علاقے کی پولیس انتظامیہ میں افرا تفری کا ماحول برپا ہوگیا۔ذرائع کے مطابق لساڑی گاؤں میں مسلمانوں کے تقریباً 100 گھرآباد ہیں جو 21 جون کے واقعہ کے بعد خوفزدہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر انھیں انصاف نہیں ملا تو وہ یہاں سے اپنا گھر چھوڑ کر کہیں دوسرے علاقے میں پناہ لینے پر مجبور ہوجائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق میرٹھ شہر سے ملحق لساڑی کے رہنے والے جانی اور اس کے بھائی آکاش کی مٹھائی کی دکان کے باہربنے ہوئے چولہے سے چاند اور خالد کی موٹر سائیکل ٹکرا گئی جس کے بعد انھوں نے چولہے پر لات مار دی۔ آکاش کے مطابق دونوں وہاں سے چلے گئے لیکن کچھ دیر بعد اپنے ساتھیوں کے ساتھ دکان پر پہنچ کر توڑ پھوڑ کی اور 40 ہزار روپے لوٹ کر فرار ہو گئے۔ اس واقعہ کے بعدجانی نے چاند، سرفراز، ادریس، گاندھی، سمیر، خالد اور دیگر افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی بعد پولیس نے چاند اور گاندھی کو گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا ۔ دوسری جانب مسلمانوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے یکطرفہ کارروائی شروع کردی جس سے دل برداشتہ ہوکرمسلمان خاندانوں نے اپنے گھروں کے باہر مکان فروخت کرنے سے متعلق پوسٹر آویزاں کردیئے۔علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ذرا ذرا سی بات پرتنازع اور ہنگامہ برپا ہوجاتا ہے۔پولس انتظامیہ نے اس معاملےکی تحقیقات کرنے اور متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ایس پی سٹی رنوجے سنگھ نے کہا کہ واقعہ کی تحقیقات کے بعدقصور واروں کیخلاف سخت کارروائی کی جائیگی ۔