Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یمنی بحران اور اقوام متحدہ کی ساز باز

سعودی عرب سے شائع ہونیوالے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
اقوام متحدہ ان دنوں یمنی بحران کے حوالے سے انتہائی تردد اور تذبذب کا شکار ہے۔ مسلح تنازعہ کو طے کرنے کیلئے بچوں کی بابت مغالطہ آمیز رپورٹیں ہوں یا دہشتگرد حوثی باغیو ںکے زیر اثر صنعاءمیں اقوام متحدہ کے دفتر کی جانب سے جاری کئے جانے والے بیانات ہوں ۔ یہ سب کے سب یہی ظاہر کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ تذبذب کا شکار ہے۔ گمراہ کن مقامی ذرائع کی فراہم کردہ معلومات کو بنیاد بناکر رپورٹوں کے تانے بانے بن ر ہے۔ اقوام متحدہ مذاکرات کا تجربہ دہرانے پر بضد ہے جبکہ یہ حقیقت سب لوگ جانتے ہیں کہ حوثی باغیوں کے بے معنی وعدوں کی بنیاد پر ہونے والے مذاکرات مفید ثابت نہیں ہوسکتے۔ مذارکات کا سلسلہ شروع ہوا تو بحران ایک بار پھر ابتدائی منزل کی طرف واپس لوٹ جائیگا۔ ایسا لگتا ہے کہ عالمی تنظیم وقت کے ضیاع او ریمن کی جنگ کو طول دینے کیلئے مذاکرات کے پتے سے کھیل رہی ہے۔
سابقہ تجربات بتاتے ہیں کہ جب جب حوثی باغیوں کی بیخ کنی کے آثار نظر آئے تب تب اقوام متحدہ نے مشکوک سرگرمیاں شروع کردیں۔ یمن کیلئے اقوام متحدہ کے موجوددہ ایلچی ہوں یا سابقہ ہر ایک حوثیوں کو بیخ کنی سے بچانے کیلئے کوئی نہ کوئی نیا فارمولا پیش کرتے رہے ہیں او رکررہے ہیں۔ اس صورتحال ہی کی وجہ سے یمنی عوام مسلسل بحرانوں کے دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے اس رویئے کے باعث خود کو شک کے دائرے میں ڈال دیا ہے۔ اب ایسا لگتا ہے کہ اقوام متحدہ فیصلہ کن مرحلے میں مداخلت کرکے حوثیوں کے ساتھ ساز بازکا کردارادا کررہی ہے۔ اسے یہ نظر نہیں آرہا ہے کہ حوثی اب بھی اندھادھند فائرنگ اور بمباری میں مصروف ہیں۔
********
 

شیئر:

متعلقہ خبریں