دارالقضاء کوئی کورٹ نہیں، سنگھ اور بی جے پی اس پر سیاست کررہی ہیں، جیلانی
نئی دہلی۔۔۔۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے ہر ضلع میں شریعت عدالتوں کے قیام کے فیصلے کے سلسلے میں پیدا ہونے والے تنازع پر بورڈ کے سیکریٹری ظفریاب جیلانی نے آر ایس ایس اور بی جے پی پرالزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ شریعت عدالت کے نام پر سیاست کررہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایودھیا میں بابری مسجدمتنازعہ اراضی کا معاملہ سپریم کورٹ کی بڑی بنچ کے پاس لے جانے کی کوشش کی جائیگی، اتر پردیش ، مہاراشٹراور گجرات میں دارالقضا کھولے جانے کی منظوری دیدی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ثالثی ادارہ ہے جو سول معاملات پر فریقین کے مابین مصالحت کرانے کی کوشش کرتا ہے۔جیلانے نے واضح کیا کہ بورڈ نے کبھی بھی ہر ضلع میں شریعت عدالتیں قائم کرنے کی بات نہیں کہی۔ ہمارا مقصد ہے کہ ایسی عدالتیں وہاں قائم کی جائے جہاں اس کی ضرورت ہے۔ جیلانی نے کہا کہ بورڈ اپنی پوری ذمہ داری کے ساتھ کام کررہا ہے ۔ ملک بھر میں بیداری مہم چلانے کیلئے ورکشاپ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔آئین کے ماہر اور نیشنل اکیڈمی لیگل اسٹڈیز اینڈ ریسرچ کے وائس چانسلر پروفیسر فیضان مصطفی کا کہنا ہے کہ ملک میں ایسی تقریباً100شرعی پنچایت (دارالقضا ء ) پہلے سے قائم ہیں۔بورڈ کے رکن کمال فاروق نے بتایا کہ بورڈ کی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ اگلے ہفتے یکساں سول کوڈ پر لاء کمیشن کے سوالات کا جواب دینگے۔ انہوں نے کہا کہ کئی دیگر فرقوں اور برادری کے لوگ بھی یکساں سول کوڈ کے مخالف ہیں ۔ خود کمیشن کے چیئرمین کہہ چکے ہیں کہ ہندوستان چونکہ کثیرالمذاہب ملک ہے یہاں سبھی کو یکساں نہیں سمیٹا جاسکتا۔مسلم پرسنل لا بورڈ نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ وہ بابری مسجد کی اراضی کی ملکیت کا فیصلہ کرے، کسی عقیدے پر کوئی فیصلہ نہ سنائے۔