11 جماعتوں کے سربراہوں کو قومی اسمبلی میں ’’داخلہ‘‘ نہیں مل سکا
کراچی: 25 جولائی کو ملک بھر میں ہونے والے عام انتخابات میں 11 سیاسی جماعتوں کے سربراہ قومی اسمبلی میں داخلے کے لیے کامیاب نہیں ہو سکے۔ رپورٹ کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ گزشتہ کئی انتخابات میں کامیاب ہوکر اسمبلیوں میں جانے والے پارٹی سربرا اس مرتبہ حیران کن طور پر قومی اسمبلی کی دوڑ سے باہر ہو گئے۔
1۔ مذہبی جماعتوں کے اتحاد ایم ایم اے اور جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے قومی اسمبلی کی 2 نشستوں پر انتخاب لڑا اور دونوں پر شکست سے دوچار ہوئے۔
2۔ اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی بھی اپنے آبائی علاقے چارسدہ سے قومی اسمبلی کی دوڑ سے باہر ہوئے۔
3۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی بھی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 263 قلعہ عبداللہ سے متحدہ مجلس عمل کے صلاح الدین کے ہاتھوں شکست کھا گئے۔
4۔ متحدہ مجلس عمل کے امیدوار اور امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق بھی قومی اسمبلی کا الیکشن ہار گئے ، انہیں آبائی حلقے این اے 7 لوئر دیر سے تحریک انصاف کے امیدوار محمد بشیر خان نے شکست دی۔
5۔ قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاو نے چارسدہ سے انتخاب لڑا لیکن وہ اپنی سیٹ نہ بچا سکے ۔
6۔ سربراہ بلوچستان عوامی پارٹی جام کمال خان قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 272 لسبیلہ کم گوادر سے انتخاب لڑا جنہیں آزاد امیدوار محمد اسلم بھوتانی نے شکست دی۔
7۔ قومی اسمبلی کے لیے ناکام ہونے والے دیگر پارٹی سربراہوں میں پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال بھی شامل ہیں۔
8۔ عوامی راج پارٹی کے چیئرمین جمشید دستی الیکشن کے روز شہریوں کے خاطر خواہ ووٹ حاصل نہ کر سکے۔
9۔ تحریک انصاف گلالئی کی سربراہ عائشہ گلالئی نے 4 حلقوں سے الیکشن لڑا اور وہ چاروں حلقوں سے شکست کھا گئیں۔
10۔ مہاجر قومی موومنٹ کے سربراہ آفاق احمد بھی الیکشن جیتنے میں کامیاب نہیں ہو سکے
11۔ سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری بھی کراچی سے ایک نشست پر الیکشن ہار گئے