ریاض .... 20برس سے زیادہ عرصے تک الافلاج میں شرعی جھاڑ پھونک کرنے والے سعودی شہری محمد آل دخنان نے اعتراف کیا ہے کہ بعض حضرات جھاڑ پھونک سے علاج کرتے وقت مار پیٹ سے کام لیتے ہیں ۔ مریض پر گرم پانی انڈیل دیتے ہیں۔ ہمزاد کی خدمات حاصل کرتے ہیں۔ اجتماعی جھاڑ پھونک شروع کردیتے ہیں۔ آگ اور بجلی سے متاثر کرتے ہیں۔ خواتین کیساتھ ممنوعہ خلوت کے مرتکب ہوتے ہیں۔ یہ سب غلط ہے۔ انہیں ایسا نہیں کرنا چاہئے۔ آل دخنان نے 20سالہ کارکردگی کے اسرار منکشف کرتے ہوئے کہا کہ جنات کی دنیا عجیب و غریب ہے۔ انسانوں پر آجانے والے بیشتر جن جھاڑ پھونک کرنے والوں کو دھوکہ دیتے ہیں۔ سمجھدار معالج کا فرض ہے کہ وہ انکے ساتھ گپ شپ کے چکر میں نہ پڑے بلکہ شفا کی نیت سے جھاڑ پھونک کرتا رہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جنات میں مسلمان، یہودی، کافر، نصرانی ، دل پھینک، پرندے اور سرکش وغیرہ سب ہوتے ہیں۔ سرکش جن سب سے خطرناک ہوتے ہیں۔ یہ عام طور پر قبرستانوں ، طہارت خانوں، غیر آباد گھروں اورچھتوں پر ڈیرے ڈالتے ہیں۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ عام طور پر جنات ایسے لوگوں پر آتے ہیں جو اللہ سے دور ہوجاتے ہیں، نماز چھوڑ دیتے ہیں۔ ذکر اذکار سے غفلت برتتے ہیں اور گانے وغیرہ سننے میں لگ جاتے ہیں۔ آل دخنان نے بتایا کہ گھر میں آگ کے ذریعے جنات کو جلانا بڑا مشکل کام ہے۔ بہتر طریقہ کار یہ ہے کہ گھر کو بری لتوں سے بچایا جائے۔ پھر سورة بقرة پڑھی جائے ۔ گھر میں نمک اور بیری ،کلونجی اور عرق گلاب والے پانی کا چھڑکاﺅ3روز تک کیا جائے۔ آل دخنان نے کہا کہ جنات کو بھگانے کیلئے جنات سے مدد لینا غلط ہے۔ بعض لوگ جنات بھگانے کیلئے مریض سے بھاری رقم طلب کرتے ہیں یہ سب درست نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ زیادہ تر مرد جن عورت اور جنی مرد کاشکار کرتی ہے۔