دہلی:چوری کے 17 ہزار ملزمان گرفتار،صرف 202 کوسزائیں
نئی دہلی۔۔۔۔۔ چین، پرس اور موبائل فون پر چوراچکوں کا ہاتھ صاف کرنا عام ہوتا جارہا ہے،راہ چلتے، بس کے اندر ،میٹرو میں سفر کے دوران یا مارکیٹ میں خریدار ی کرتے وقت کب جیب سے رقم اڑا لی جائے آ پ کو پتہ ہی نہیں لگے گا۔اچکوں اور جیب تراشوں کے گروہ یا جیب کاٹنے کی واردات کو توانجام دیتے ہی ہیں، اگر ان کے راستے میں کوئی حائل ہوتا ہے تو وہ سر عام پٹائی کرنے سے بھی نہیں چوکتے۔ وہ بغیر خوف وخطر واردات انجام دے رہے ہیں اور پولیس ان کے خلاف کوئی سخت کارروائی نہیں کررہی۔ محکمہ پولیس ابھی تک اعداد و شمار سے کھیل رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ دہلی میں چوری اور چین ا سنیچنگ کے جرائم میں کمی آئی ہے۔دہلی پولیس نے جھپٹ ماری کے الزام میں گزشتہ ساڑھے 3 سال میں 17403 ملزمان کو گرفتار کیا اور سزا محض 202 ملزمان کو ملی۔ راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ رام کمار ورما نے دہلی میں اس قسم بڑھتے واقعات پر حکومت سے سوال پوچھا تھا۔ جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ ہنس راج اہیر نے ایوان کو بتایا کہ 30 جون 2018 تک درج چوری کے واقعات میں 2017 کے مقابلہ میں 28.90 فیصد کی کمی آئی ہے۔علاوہ ازیں گزشتہ برس کے مقابلہ 2016 میں 3.28 فیصد اور 2017 میں 14 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ 2015 میں 3675 ملزمان گرفتار ہوئے جن میں سے 105 کو سزا ملی۔ 2016 میں 5092 چوراچکے گرفتار ہوئے، ان میں سے 46 کو ہی سزا مل سکی۔ اسی طرح 2017 میں 6454 ملزمان گرفتار ہوئے لیکن سزا محض 44 کو ملی ۔ 2018 میں 30 جون تک 2182 ملزمان گرفتار کئے جا چکے ہیں لیکن صرف 7 کو ہی عدالت سے سزا مل سکی۔افسوسناک بات یہ ہےکہ ساڑھے 3 سال میں 46 بیرونی سیاح بھی چوراچکوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔